Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Quran Se Mohabbat

کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے! مثلاً نیت کیجئے:*رِضَائے اِلٰہی کے لئےپورا بیان سُنوں گا *عِلْمِ دین سیکھوں گا*ادب سے بیٹھوں گا*نصیحت حاصِل کروں گا*اَحْمَدِ مجتبیٰ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

تِلاوتِ قرآن کا انوکھا ادب

1418 ہجری کی بات ہے، ربیع الاوّل شریف کا مہینا تھا، 12 وِیں رات تھی اور کراچی میں جشنِ وِلادت کی خوشی میں عظیم الشان اجتماعِ ذِکْر و نعت کا سلسلہ تھا۔ تقریباً رات کے 12 بج رہے تھے کہ امیرِ اہلسنّت مولانا الیاس عطّار قادری دَامَت بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ بیان کرنےکیلئے اجتماعِ پاک میں پہنچے۔ اتفاق سے اس وقت تِلاوت ہو رہی تھی۔

اب امیرِ اہلسنّت کی کمال حکمتِ عملی کہ آپ اسٹیج پر آنے کی بجائے، عوام کی نظروں سے بچ کر سیڑھیوں پر ہی بیٹھ گئے اور توجُّہ کے ساتھ تِلاوت سننے لگے۔ جب تِلاوت مکمل ہوئی تو کسی نے پوچھا: آپ اسٹیج پر کیوں نہیں چڑھے، سیڑھیوں پر ہی کیوں بیٹھ گئے، اس میں کیا حکمت تھی؟ امیرِ اہلسنّت نے فرمایا: قرآنِ کریم میں ہے:

وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴) (پارہ:9، الاعراف:204)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

مزید فرمایا:فتاویٰ رضویہ میں ہے: جب بُلند آواز سے قرآنِ پاک پڑھا جائے تو حاضِرین پر سُننا فرض ہے جبکہ وہ مجمع سننے کی غرض سے حاضِر ہو۔ ([1])

 یہ قرآنی آیت اور فتاویٰ رضویہ شریف سے مسئلہ بتانے کے بعد امیرِ اہلسنّت نے فرمایا:


 

 



[1]...فتاویٰ رضویہ، جلد:23، صفحہ:353۔