Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Quran Se Mohabbat

تِلاوت پر استقامت کے مختصر واقعات

1988 ء میں امیرِ اہلسنّت نیکی کی دعوت عام کرنے کے سلسلے میں پنجاب کے شہر فیصل آباد تشریف لائے، اب غور فرمائیے! آپ سَفَر میں تھے، عام طَور پر سَفَر میں تھکاوٹ وغیرہ ہو جایا کرتی ہے، پِھر فیصل آباد پہنچ کر آپ اجتماع میں شریک ہوئے، بڑا اجتماع تھا، آپ نے اس میں بیان بھی فرمایا، ذِکْر بھی ہوا، دُعا بھی کروائی، پِھراس کے بعد ملاقات کا بھی سلسلہ ہوا، اب یہ ایک تھکا دینے والا جدول تھا، اس کے باوُجُود امیرِ اہلسنّت کی استقامت مرحبا...!! آپ نے اس سارے جدول سے فارِغ ہونے کے بعد اہتمام کے ساتھ سُورۂ ملک کی تِلاوت فرمائی۔

اسی طرح نگرانِ شوریٰ حاجی محمد عمران عطّاری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں امیرِ اہلسنّت کے ساتھ مشورے میں تھا، رات کا کافِی حصّہ گزر چکا تھا، اس دوران امیرِ اہلسنّت نے فرمایا: کیا خیال ہے! ہم پہلے سورۂ ملک شریف نہ پڑھ لیں...!! مشورہ بعد میں کر لیں گے۔ (یہ فرمانے کے بعد آپ نے سورۂ ملک شریف کی تِلاوت فرمائی)

سُبْحٰنَ اللہ! دیکھئے! تِلاوتِ قرآن کی کیسی لگن ہے...!! ہمارے ہاں عام طور پر ہوتا ہے کہ وِرْد وظیفے پڑھتے ہیں، نوافِل، تِلاوت وغیرہ کا اگر معمول ہے تو بعض دفعہ جب تھکاوٹ ہوتی ہے، سر درد ہوتا ہے یا کوئی اور مصروفیت ہو جاتی ہے تو تِلاوت یا نیک معمولات رِہ جاتے ہیں، مگر امیرِ اہلسنّت کی استقامت پر قربان کہ کوئی بھی کام ہو، کیسا ہی موقع ہو، آپ الحمد للہ! تِلاوتِ قرآن کو کل پر نہیں ڈالتے، یہاں تک کہ 2016 میں جب آپ کا آپریشن تھا، اس رات بھی آپ نے سُورۂ ملک کی تِلاوت فرمائی۔ سُبْحٰنَ اللہ! کیا شان ہے میرے امیرِ اہلسنّت کی...!!

جن کے دیدار سے یاد آئے خدا                                                             جن کی آنکھوں میں ہے جلوہ مصطفے