Book Name:Sakhawat e Mustafa
فرمائی ہے،لہٰذاہمیں بھی چاہیے کہ زکوٰۃ جیسے اَہَم فریضے کی اَدائیگی میں سُستی وتنگ دِلی سے کام لینے کے بجائے، خالصۃً رِضائے الٰہی کی خاطر اس کے تمام شرعی مسائل کو مَدِّ نظر رکھتے ہوئے اَدائیگی کریں اورنفلی صَدقات کا بھی ذِہْن بنائیں کہ صَدَقہ اللہ پاک کو بہت پسند ہےاور آفتوں اور بَلاؤ ں کو ٹالنےکے ساتھ ساتھ غریبوں مسکینوں کی بَہُت سی ضَروریات پُوری ہونے کاسبب ہے۔آئیے!سَخاوت کا جذبہ پیدا کرنے کیلئے سَخاوت کے فضائل پر 5 فرامینِ مصطفےٰصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سُنتے ہیں۔
(1): سَخاوت جنَّت کے درختوں میں سے ایک درخت ہے، جس کی ٹہنیاں زمین کی طرف جُھکی ہوئی ہیں، جو شخص ان میں سے کسی ایک ٹہنی کوپکڑ لیتا ہے ،وہ اسے جنَّت کی طرف لے جاتی ہے۔([1])(2): تَجَافَوْا عَنْ ذَنْبِ السَّخِیِّ فَاِنَّ اللّٰهَ اٰخِذٌبِیَدِہٖ کُلَّمَاعَثَرَیعنی سخی کی غَلَطی سے دَرْگُزر کرو ،کیونکہ جب بھی وہ لَغْزِش کرتا ہے تو اللہ پاک اس کاہاتھ پکڑ لیتا ہے([2]) یعنی اللہ پاک اس کا مددگار ہوتاہے کہ اسے ہلاکت میں پڑنے سے خلاصی عطافرماتا ہے۔([3]) (3): اَلْجَنَّةُ دَارُالْاَسْخِیَآء یعنی جنَّت سخیوں کا گھر ہے۔([4]) (4): سخی اللہ پاک سے قریب ہے ،جنَّت سے قریب ہے ،لوگوں سے قریب ہے، آگ سے دور ہے اور کنجوس اللہ پاک سے دور ہے، جنَّت سے دور ہے،لوگوں سے دُور ہے،آگ کے قریب ہے اور