Book Name:Mout Ki Yaad Kay Fawaid

میرے عزیز اپنے ہاتھوں سے مجھ پر مٹی ڈالیں گے ، آہ ! پھر قبْر کی تاریکیوں میں مجھے تنہا چھوڑ کر سب کے سب واپس پلٹ جائیں گے۔ میرا دل بہلانے کے لئے کوئی بھی وہاں نہ ٹھہرے گا ، ہائے ! ہائے ! پھر قبْر میں میرا جسم گلنا  سڑنا شروع ہو جائے گا۔اُسے کیڑے کھانا شروع کر دیں گے ، وہ کیڑے پتا نہیں میری سیدھی آنکھ پہلے کھائیں گے یا کہ الٹی آنکھ ، میری زبان پہلے کھائیں گے یا میرے ہونٹ۔ ہائے ! ہائے ! میرے بدن پر کس قدر آزادی کے ساتھ کیڑے رینگ رہے ہوں گے ، ناک ، کان اور آنکھوں وغیرہ میں گھس رہے ہوں گے۔ یوں اپنی موت اور قبْر کے حالات کا باری باری تصوُّر باندھیئے پھر منکر نکیر کی آمد ، ان کے سوالات اور عذابِ قبْر کا خیال دل میں لائیے اور اپنے آپ کو ان پیش آنے والے معاملات سے ڈرایئے۔اس طرح کی سوچ کے ذریعے موت کا تصوُّر کرنے سے اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! دل میں موت کا احساس پیدا ہو گا ، نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا ذہن ( Mindset ) بنے گا۔ ( [1] )

بے وفا دنیا پہ مت کر اِعتبار                تُو اچانک موت کا ہوگا شکار

موت آکر ہی رہے گی یاد رکھ !              جان جا کر ہی رہے گی یاد رکھ !

جب فِرِشتہ موت کا چھا جائے گا            پھر بچا کوئی نہ تجھ کو پائے گا

موت آئی پہلواں بھی چل دیئے           خوبصورت نوجواں بھی چل دیئے

دنیا  میں  رہ  جائے  گا  یہ  دبدبہ               زور تیرا خاک میں مل جائے گا

تیری طاقت تیرا فن عُہدہ تِرا               کچھ نہ کام آئے گا سرمایہ ترا

قبر روزانہ یہ کرتی ہے پُکار                 مجھ میں ہیں کیڑے مکوڑے بیشمار


 

 



[1]... بیاناتِ عطّاریہ ، حصہ : 1 ، صفحہ : 309۔