Book Name:Dil Ka Zang Door Karne Ka Tarika

چاہئے کہ وقتاً فوقتاً موت کو یاد کرتے رہا کریں۔

یادِ موت سے غفلت کا انجام

حضرت سعید بن جُبَیر ، ربیع بن ابو راشِد اور بہت سارے بزرگانِ دِین   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہم  فرماتے ہیں : اگر ایک لمحے کے لئے بھی موت کی یاد دِل سے دُور ہو جائے تو دِل بگڑ جاتے ہیں۔ ( [1] )

اللہ اَکْبَر ! موت کی یاد لمحہ بھر کے لئے دِل سے ہٹ جائے تو دِل بگڑ جاتا ہے ، ہمیں تو موت کی یاد آتی ہی نہیں ، آتی بھی ہے تو کبھی کبھار وہ بھی بس لمحہ بھر کے لئے۔ آہ ! ہمارے دِلوں کا حال کیا ہو گا... ! !

لاؤں وہ اشک کہاں سے جو سیاہی دھو دیں گندگی میں مرا دِل حد سے بڑھاجاتا ہے

عارضی آفتِ دُنیا سے تو ڈرتا ہے دِل     ہائے بےخوف عذابوں سے ہوا جاتا ہے ( [2] )

ہر چیز فانِی ہے

صحابی اِبْنِ صحابی حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی عادتِ کریمہ تھی ، آپ جب اپنے دِل میں نرمی کا اِضَافہ کرنا چاہتے تو وِیران گھروں کی طرف جاتے ، ان کے دروازوں پر کھڑے ہو کر کہتے : اَیْنَ اَہْلُکَ ! یعنی اے وِیران گھر... ! ! تیرے رہنے والے کہاں گئے؟ پھر خُود ہی جواباً فرماتے : اللہ پاک ہمیشہ رہے گا ، اس کے سِوا سب  فانی ( Mortal ) ہیں۔ ( [3] )

جب اس بزم سے اٹھ گئے دوست اکثر    اور اٹھتے چلے جا رہے ہیں برابر


 

 



[1]...مجموع رسائل  ابنِ رجب،ذم قسوۃ القلب،جلد:1،صفحہ:265۔

[2]...وسائلِ بخشش،صفحہ:432۔

[3]...مجموع رسائل  ابنِ رجب،ذم قسوۃ القلب،جلد:1،صفحہ:269۔