Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri

امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بلند رُتبہ ولئ کامِل

پیارے اسلامی بھائیو ! وِلایَت کے بہت سے درجات ہیں ، ان میں سب سے اُونچا درجہ صِدِّیقیت ہے۔ اَلْحَمْدُ للّٰہ ! حضرت امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بھی وِلایت میں صِدِّیقیت کے درجے پر فائِز تھے۔ روایت ہے ، ایک مرتبہ مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت عائشہ صِدِّیقہ طیبہ طاہِرہ  رَضِیَ اللہ عنہا نے امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی باتیں سُنیں تو فرمایا : مَنْ ہٰذَا الّذِی یَتَکلَّمُ بِکَلَامِ الصِدِّیْقِیْنَ ؟ یعنی یہ کون ہے جو صِدِّیقین جیسی باتیں کر رہا ہے ؟

اسی طرح امام علی بن حُسَین  ( یعنی امام  زین ُالعابِدِین رَضِیَ اللہ عنہ )  کو ایک مرتبہ امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا ایک فرمان سُنایا گیا ، امام زینُ العابدین رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : سُبْحٰنَ اللہ ! ہٰذَا کَلَامُ الصِّدِّیق یہ تو کسی صِدِّیق کا کلام ہے۔( [1] )

امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا ایک فِکْر انگیز فرمان

پیارے اسلامی بھائیو ! امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا مبارک فرمان جسے امام زینُ الْعَابِدِیْن رَضِیَ اللہ عنہ نے کلامِ صِدِّیق فرمایا ، وہ فرمانِ عالی شان کیا ہے ؟ آئیے ! سنیئے ! امامُ العلماء ، امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا : لَیْسَ الْعَجَبُ لِمَنْ ہَلَکَ کَیْفَ ہَلَکَ ؟ وَ اِنَّمَا الْعَجَبُ لِمَنْ نَجَا کَیْفَ نَجَا ؟ یعنی تعجب یہ نہیں کہ ہلاک ہونے والا ہلاک کیسے ہو گیا ؟ تعجب تو اس پر ہے کہ نجات پانے والا نجات کیسے پا گیا ؟

پیارے اسلامی بھائیو ! غور فرمائیے ! کتنا فِکْر انگیز ( Thought Provoking )  اور سبق آموز فرمان ہے۔ جو بندہ روزِ قیامت ہلاکت میں پڑ گیا جس کے لئے جہنّم کا حکم سُنا دیا گیا اس


 

 



[1]... آداب الحسن البصری ، صفحہ : 23۔