Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri

تھے ، آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے نماز میں مشغول ہونے کی برکت سے کنویں کا پانی خُود بخود اُبَل کر اُوپر آ گیا اور آپ کا ہاتھ مبارک لگنے کی برکت سے کھجوروں کی گٹھلیاں سونے کی بَن گئیں۔ یقیناً اللہ پاک کے نیک بندے بڑے ہی باکمال ہوتے ہیں ، * اللہ پاک انہیں بلند شان بھی عطا فرماتا ہے ، * انہیں اپنے قرب سے بھی نوازتا ہے اور * انہیں اپنے خاص انعامات سے نوازتے ہوئے کرامات بھی عطا فرماتا ہے۔

اے عاشقانِ رسول ! ابھی ہم نے جو حکایت سُنی ، اس میں ہمارے لئے سیکھنے بلکہ عملی طور پر ( Practically )  زِندگی میں نافِذ ( Implement )  کر لینے کا بہت ہی زبردست مدنی پھول ہے۔ وہ یہ کہ دیکھئے ! امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی کرامت سے کنویں کا پانی خود بخود اُبل کر اُوپر آگیا مگر جیسے ہی ایک شخص نے بے یقینی ( Suspicion )  کا مُظَاہرہ کیا ، کچھ پانی بچا کر رکھا  تو کنویں کا پانی پھر سے نیچے چلا گیا۔اس سے معلوم ہوا؛ تَوَکُّل  ( یعنی اللہ پاک پر بھروسہ )  نہ ہونا مَحْرُومی کا سبب ہے۔ ہمیں چاہئے کہ * ہم اللہ پاک پر بھروسہ ( Trust )  کریں * اپنا یقین پختہ کریں * جو رَبِّ کریم تمام مخلوقات کو رِزْق عطا فرما رہا ہے یقیناً وہ ہمیں بھی عطا فرمائے گا * جس نے صبح کا کھانا دیا ہے ، رات کا بھی وہی عطا فرمائے گا * جس نے بچپن  ( Childhood )  میں دُودھ کی نعمت سے نوازا ، جوانی میں بھی وہی ہمارا رَبّ  ہمیں نوازے گا ، بڑھاپے ( Old Age )  میں بھی وہی عطا فرمائے گا۔ اس لئے اللہ پاک پر بھروسہ رکھنا چاہئے ،   اپنا یقین پختہ کرنا چاہئے ، اللہ پاک قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :

وَ مَنْ یَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٗؕ     ( پارہ : 28 ، سورۂ طلاق : 3 )

ترجَمہ کنز الایمان : اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے۔