Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri

دین سیکھوں گا * پورا بیان سُنوں گا * ادب سے بیٹھوں گا * نصیحت حاصِل کروں گا * اَحْمَدِ مجتبیٰ ، مُحَمَّد ِمصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

روزانہ بَصْرہ سے مِنیٰ شریف جانے والے باکرامت بزرگ

شیخ فرید الدِّین عطّار رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اپنی کتاب تذکرۃُ الْاَوْلِیَاء میں لکھتے ہیں : ایک حافظ و قاری صاحِب مدرَسے میں قرآنِ پاک پڑھاتے تھے ، ایک مرتبہ یہ نفس و شیطان سے مغلوب ہو کر بدنِگاہی کر بیٹھے ، جیسے ہی ان سے یہ غلطی ہوئی ، فوراً ہی انہیں سارا قرآن شریف بُھلا دیا گیا۔

انہوں نے خوب توبہ کی اور روتے ہوئے مشہور تابعی بزرگ حضرت امام  حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضِر ہو گئے ، سارا واقعہ عَرْض کیا اور اِلْتِجا کی کہ عالی جاہ ! میرے حق میں دُعا فرمائیں کہ اللہ پاک میری خطا ( Mistake )  معاف فرما دے اور مجھے قرآنِ کریم پھر سے یاد ہو جائے۔ امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے دُکھیارے حافِظ صاحِب کی امداد کرتے ہوئے فرمایا : اسی سال حج کی سعادت حاصل کرو ! اور منیٰ شریف کی مَسْجِدُالخَیف شریف میں جاؤ ! وہاں کے امام سے دُعا کروانا  ( اللہ پاک کرم فرمائے گا ) ۔حافظ صاحب حج کے لئے روانہ ہوئے اور مِنٰی شریف میں مَسْجِدُالْخَیف میں پہنچے ، یہ ظہر سے کچھ پہلے کا وقت تھا ،  ایک نورانی چہرے والے بوڑھے امام صاحِب مِحراب میں تشریف فرما تھے اور لوگ آپ کے اِرد گرد بیٹھے تھے۔  کچھ دیر کے بعد ایک صاحِب تشریف لائے ، امام صاحِب سمیت  سب نے کھڑے ہو کر ان کا اِسْتِقبال کیا ، نئے آنے