Book Name:Faizan e Imam Hasan Basri

والے صاحِب بھی اسی حلقے میں بیٹھ گئے۔ کچھ دیر بعد اذان ہوئی ، نمازِ ظُہر باجماعت ادا کی گئی ، پھر لوگ اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔ اب مَسْجِدُ الْخَیْف کے امام صاحِب تنہا تھے ، سابقہ حافظ صاحب موقع پا کر امام صاحِب کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے ، سلام کیا ، ہاتھ چومے اور روتے ہوئے اپنی دُکھ بھری داستان  ( Sad Story ) سُنائی اور بتایا کہ کس طرح انہیں ایک گُنَاہ کی سزا  ( Punishment ) میں سارا قرآن بھلا دیا گیا۔

امام صاحِب ماشآءَ اللہ ! باکرامت ولی تھے ، ان کی دُعا کی برکت سے حافِظ صاحِب کو بھولا ہوا قرآنِ کریم پھر سے یاد ہو گیا۔ اب امام صاحِب نے پوچھا :   آپ کو میرا پتا کس نے بتایا ؟ عرض کیا : امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے۔ یہ سُن کر امام صاحِب فرمانے لگے : اچھا... ! ! انہوں نے میرا پردہ فاش کیا ہے ، اب میں بھی اُن کا راز  ( Secret ) کھولتا ہوں ، سُنو ! ظہر سے پہلے جن صاحِب کی آمد پر ہم سب نے اُٹھ کر تعظیم ( Respect )  کی تھی ، وہ شخصیت امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ہی تھے ، وہ اپنی کرامت سے روزانہ بصرہ سے یہاں مِنیٰ شریف میں تشریف لاتے اور یہیں نمازِ ظہر ادا فرماتے ہیں۔ امام صاحِب نے مزید فرمایا : امام حَسَن بَصْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ جس کے راہنما ( Leader )  ہوں ، اس کو کسی غیر کی حاجت نہیں... ! ! ( [1] )  

جو نبی کا غلام ہوتا ہے                           قابلِ احترام  ہوتا ہے

جو  ہو اللہ کا ولی اُس کا                              فیض  دنیا  میں  عام  ہوتا  ہے ( [2] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                          صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... تذکرۃُ الْاَوْلیَاء ، صفحہ : 40۔

[2]...وسائل بخشش ، صفحہ : 440 ، 441ملتقطاً