Book Name:Bilal e Habshi Ki 6 Hikayat
حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی آنکھیں بَند ہوئیں ، قِسْمت جاگ اُٹھی ، دِل کے سلطان آقا ، محبوب آقا ، دِل کا چین آقا ، قرار آقا صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے عاشِق کو دیدار کروانے کے لئے خواب میں تشریف لے آئے۔
پیارے آقا ، دو عالم کے داتا صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم خواب میں تشریف لائے اور فرمایا : مَا ہٰذِہِ الْجَفْوَۃُ یَابِلَالُ ! اے بِلال... ! یہ کیا بےوَفائی ہے؟ تُم نے ہماری زیارت کے لئے آنا ہی چھوڑ دیا...؟
مت دیکھ کہ پھرتا ہوں ترے ہجر میں زندہ یہ پوچھ کہ جینے میں مزہ ہے کہ نہیں
اللہ ! اللہ ! پیارے آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان سُنا ، حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی آنکھ کھلی ، سُواری تیار کی اور سَفَرِ مدینہ پر روانہ ہو گئے۔
اللہ اَکْبَر ! ایک عاشِقِ رَسُول مدینے کے سَفَر پر ہے ، مکی آقا ، مدنی مصطفےٰ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خُود بلایا ہے ، حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی کیفیت کیا ہو گی؟ یہ تو معلوم نہیں کیا جا سکتا ، البتہ دِل ہی دِل میں حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی اُس وقت کی کیفیات کا تصور باندھنے کی کوشش کیجئے ! حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کیا سوچتے ہوں گے؟ ہاں ! ہاں ! جلد ہی میں مدینۂ پاک کی گلیوں میں پہنچ جاؤں گا ، جلد ہی مسجد نبوی شریف نظر آئے گی ، مدینۂ پاک کے خُوبصورت دَر و دِیوار ہوں گے ، غریبوں کو پالنے والے آقا ، دو جہاں کے داتا صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خُود بُلایا ہے ، جلوہ بھی تو دکھائیں گے ، دیدار کے جام بھی تو پِلائیں گے۔
ہے آرزُو یہ دِل کی ، میں بھی مدینے جاؤں سلطانِ دوجہاں کو سب حالِ دِل دِکھاؤں
کاٹوں ہزار چکر طیبہ کی ہر گلی کے یُوں ہی گزار دُوں میں اَیَّام زِندگی کے