Book Name:Bilal e Habshi Ki 6 Hikayat
وہ آ رہے ہیں ، وہ آتے ہیں ، آرہے ہوں گے شَبِ فراق یہ کہہ کر گزار دی ہم نے
پہلے جب رات کو سوتے تھے ، ایک آس ہوتی تھی ، ایک اُمِّید ہوتی تھی ، صبح اُٹھنا ہے ، مسجد نبوی شریف میں حاضِر ہونا ہے ، اذان پڑھنی ہے ، پھر محبوب آقا ، میٹھے مصطفےٰ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تشریف لے آئیں گے ، دیدار کے جام پینے کو ملیں گے ، آہ ! اب تو یہ آس بھی ختم ہو گئی ، پہلے جب دِل کرتا تھا ، حاضِر خِدْمت ہو کر لَذَّتِ دیدار سے سینہ ٹھنڈا کر لیتے تھے ، ہائے افسوس ! اب جائیں تو کہاں جائیں ، اب محبوب کو کہاں تلاش کریں...؟
سَر تَو سَر جان سے جانے کی مجھے حسرت ہے موت نے ہائے مجھے جان سے جانے نہ دیا
کبھی بیمارِ محبت بھی ہوئے ہیں اچھے روز اَفْزُوں ہے مرض ، کام دوا نے نہ دیا
حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فراقِ رسول میں زِندگی گزار رہے ہیں ، اب بَس ایک ہی صُورت باقی ہے ، دُکھ دَرْد مٹانے والے آقا ، دو عالَم کے داتا صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کم از کم خواب میں ہی تشریف لے آئیں ، چلو یُوں ہی اپنا جَلْوَہ دکھا دیں....
ایک رات جب حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ آرام فرما تھے ، اس رات بھی نیند نہ جانے کیسے آگئی ہو گی ، ورنہ محسوس یہی ہوتا ہے کہ حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یادِ مصطفےٰ کے چراغ جلائے راتیں گزارتے ہوں گے ، دِل یہی کہتا ہے کہ شاید اُس رات بھی حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بستر پر لیٹے یادِ مصطفےٰ میں مَصْرُوف رہے ہوں گے ، کبھی مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری پیاری مسکراہٹ کو یاد کر کے مسکرا پڑتے ہوں گے ، کبھی ہِجر و فِراق کو دیکھ کر رَو پڑتے ہوں گے ، پھر نہ جانے کب آنکھ لگ گئی ہو گی۔
خالِدؔ میں صِرْف اتنا کہوں گا ، جاگ اُٹھا اشکوں کا مقدر عِشْقِ نبی میں روتے روتے کیسی کٹی ہے رات نہ پوچھو