Bilal e Habshi Ki 6 Hikayat

Book Name:Bilal e Habshi Ki 6 Hikayat

*جھوٹ بولنا مسلمانوں کا نہیں ،  منافقوں کا طریقہ ہے۔ آہ !    ہمارے ہاں ایسے نادان بھی ہیں ،  جو کہتے ہیں :  میاں سچ کا زمانہ نہیں ہے ،  جھوٹ کے بغیر تَو کام ہی نہیں چلتا۔

یہ دعویٰ کہاں تک دُرُست ہے ،  آئیے ! اس بارے میں بھی حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ پاک سے راہنمائی لیتے ہیں۔

 ( 6 )  : سچ نے ہی تیرے کام بنایا ہے

حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے ایک بھائی تھے ،  بعض کتابوں میں ان کا نام خالِد لکھا ہے۔ ان کا نِکاح کرنا تھا ،  حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ انہیں ساتھ لے کر ایک قبیلے میں گئے۔

اب دیکھئے !  ہمارے ہاں بھی رشتے کئے جاتے ہیں مگر حال کیا ہوتا ہے؟ بناوٹ اختیار کی جاتی ہے ،  جھوٹ بولا جاتا ہے ،  لڑکی والے لڑکی کی جھوٹی تعریفیں کرتے ہیں ،  لڑکے والے لڑکے کی جھوٹی تعریفیں کرتے ہیں ،  پھر جب رشتہ ہو جاتا ہے ،  شادِی کے بعد جھوٹ کا بھانڈا پُھوٹتا ہے تو لڑائیاں ہوتی ہیں ،  جھگڑے ہوتے ہیں یہاں تک کہ طلاق تک نوبت پہنچتی ہے۔ حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کا پاکیزہ انداز دیکھئے !  آپ رشتہ لینے کے لئے لڑکی والوں کے ہاں گئے ،  فرمایا :  تم ہمیں جانتے ہو ،  یہ میرا بھائی ہے ،  ہم پہلے غُلام تھے ،  اللہ پاک نے آزادی عطا فرمائی ،  ہم گمراہی میں تھے ،  اللہ پاک نے اپنے نبی ،  رسولِ ہاشمی صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے ذریعے ہمیں ہدایت عطا فرمائی ،  ہم غریب تھے ،  اللہ پاک نے ہمیں غنی کر دیا ،  اگر تم اپنی لڑکی کا رشتہ دینا پسند کرو تو الحمد للہ !  نہ پسند کرو ،  تب بھی کوئی حرج نہیں۔

حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی پیش کش سُن کر لڑکی والوں نے فوراً رشتہ منظور کر لیا۔ پھر جب حضرت بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ واپس جا رہے تھے ،  راستے میں بھائی نے کہا :  اے بھائی !  آپ