Book Name:Bilal e Habshi Ki 6 Hikayat
پھولوں پہ جاں نثاروں ، کانٹوں پہ دِل کو وارُوں ذَرَّوں کو دُوں سلامی ، دَر کی کروں غُلامی
دِیوار دَرْ کو چوموں ، قدموں پہ سَر کو رَکھ دُوں محبوب سے لپٹ کر روتا رہوں برابر
اللہ ! اللہ ! سَفَر کرتے کرتے حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو مدینہ مُنَوَّرہ کے دَر و دِیوار نظر آئے ہوں گے ، یہ وہ لمحہ ہے ، جب پیارے آقا ، دو عالم کے داتا صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سَفَر سے واپسی پر سُواری کو تیز کر دیا کرتے تھے ، اس وقت حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی کیفیات کیا ہوں گی؟ مدینہ مُنَوَّرہ پر برستا ہُوا نُور ، وہاں کے روشن روشن در و دِیوار دیکھ کر حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بےتاب ہو گئے ہوں گے ، دِل میں محبوب صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دیدار کی تڑپ مزید بڑھ گئی ہو گی ، دِل مچل گیا ہو گا ، دھڑکن تیز ہو گئی ہو گی۔
اللہ اَکْبَر ! حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ مدینۂ پاک پہنچے مگر آہ ! حُضُور ، جانِ کائنات صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مَسْجِد میں نہیں ہیں ، اَزْواجِ پاک کے حجروں میں بھی نہیں ہیں ، آہ ! غُلام کو مُلْکِ شام سے بُلایا اور خود پردے میں تشریف فرما ہیں۔
حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ حضور صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مزارِ پُر اَنْوار پر حاضِر ہوئے ، اپنا چہرہ مزارِ پاک کی مبارک خاک پر ملنے لگے ، روتے جاتے تھے ، گویا یہ عرض کر رہے تھے :
اُٹھا دو پردہ ، دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حِجاب میں ہے زمانہ تاریک ہو رہا ہے کہ مہر کب سے نقاب میں ہے
اَہْلِ مدینہ کو حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی آمد کی خبر ہو چکی تھی ، کئی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان مُؤذِّنِ رَسُول سے ملنے کے لئے حاضِر ہوئے ، سلام ، دُعا کے بعد سب نے کہا : بِلال ! وہ اذان جو ہمارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو سُنایا کرتے تھے ، آج پھر ایک بار وہ اذان سُنا دو۔ حضرت بِلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے مَعْذَرت کی کہ اب اذان دے نہیں سکوں