Imam Pak or Yazeed Paleed

Book Name:Imam Pak or Yazeed Paleed

  تم مسلمان یہ دعویٰ کرتے ہو کہ قرآن شریف میں ہر چیز کا ذِکْر ہے ،  یہ دعویٰ غلط ہے ،  دیکھو !  امام حُسَین  ( رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ )  تمہارے نبی  ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کے نواسے ہیں ،  انہوں نے کربلا میں اسلام کی خاطِر اتنی بڑی قربانی پیش کی ،  وہ قرآن ِکریم کے ،  تمہارے دِین کے اتنے بڑے اور زبردست خادِم  ( یعنی نگہبان )  ہیں ،  اس کے باوُجود قرآنِ کریم میں اِمام حُسین  ( رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ )  کا نام تک موجود نہیں ہے۔ لہٰذا مسلمانوں کا یہ دعویٰ کہ قرآنِ کریم میں ہر چیز کا ذِکْر ہے ،  یہ دعویٰ ہر گز درست نہیں ہے۔

پیر مِہْر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اطمینان کے ساتھ انگریز کا اعتراض سُنا ،  جب اس نے اپنی بات پُوری کر لی تو فرمایا :  کیا تم نے قرآن پڑھا ہے؟ پادری بولا :  جی ہاں !  پڑھا ہے ،  اس وقت بھی قرآن میری جیب میں ہے ،   ( یہ کہہ کر اُس انگریز نے اپنی جیب سے قرآن شریف نکالا اور بولا :  )  فرمائیے !  کہاں سے پڑھوں؟

اب ذرا توجُّہ کے ساتھ سچے عاشقِ رسول ،  عالمِ دِین  حضرت  پِیْر مِہْر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی علمی شان و شوکت سنیئے !  فرمایا :  پادری صاحب !  قرآن پڑھیئے ،  کہیں سے پڑھ دیجئے !  پادری بااَدَب ہو کر بیٹھ گیا اورعربی لہجے میں تجوید کے ساتھ قرآن پڑھنا شروع کیا۔

ذرا اَندازہ کیجئے !  ہے کافِر مگر قرآنِ کریم کو اپنے ساتھ رکھتا ہے ،  ہے کافِر مگر قرآنِ کریم کو اَدَب کے ساتھ ،  عربی لہجے میں ،  تجوید کے ساتھ پڑھتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید اس کے اسی ادب ،  قرآنِ کریم کے ساتھ اس لگاؤ ہی کی برکت تھی کہ تَقْدِیْر اسے پِیْر مِہْر علی شاہ صاحب رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدْمت میں لے آئی۔ بہر حال !  پادری صاحب نے پڑھنا شروع کیا :  اَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ،  بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم۔