Book Name:Fazail e Hasnain e Karimain
شَجَرَۃُالْبَلْویٰ کہاجاتا ہے ، آزمائش میں مبتلا لوگوں کوقیامت کے دن اس درخت کے پاس جمع کیا جائے گا ، جب کہ اس وقت نہ میزان رکھا گیا ہوگانہ ہی اعمال نامے کھولے گئے ہوں گے ، انہیں پورا پورا اجر عطا کیا جائے گا۔ پھر سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ آیتِ مبُارَکہ تِلاوَت فرمائی ،
اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۱۰) ( پ۲۳ ، الزمر ، آیت ۱۰ )
ترجمۂ کنز العرفان : صبرکرنے والوں ہی کو ان کا ثواب بے حساب بھرپوردیا جائے گا۔
( کتاب الدعاء للطبرانی ، ص۳۴۷ )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! بیان کردہ واقعے سے جَہاں اَمِیْرُالْمُومنین حَضرتِ علی رَضِیَ اللہ عَنْہُ کی اپنے شہزادے امام حَسَن رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے مَحَبَّت کاعِلْم ہُوا ، وہیں امام حَسَن رَضِیَ اللہ عَنْہُ کے بیان کردہ فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم سے یہ بھی معلُوم ہُوا کہ پریشانیوں ، مُصِیبَتوں اور آزمائشوں پر صَبْر کرنے والوں کو قِیامَت کے دن ان کے صَبْر کاپُورا پُورا اَجْردِیا جائے گا۔ یاد رکھئے ! اللہ پاک کے ہر کام میں ہزارہا حِکْمَتیں پَوشِیدہ ہوتی ہیں ، جن کا ہمیں عِلْم نہیں ہوتا۔ لہٰذا ہر ایک کے سَامنے اپنی پریشانی ، غریبی ومُفلِسی کا رونا رونے ، اپنے دُکھڑے سُنانے اور تَنگدَسْتی کے سَبَب مَعَاذَ اللہ رَبّ کریم کی ذات پر بے جا اِعتِراضات کرکے اپنی زَبان سے کُفرِیات بکنے کے بَجائے ، اِن آزمائشوں اور تَکلیفوں کا سامْنا کرتے ہوئے صَبْر وتَحَمُّل سے کام لینا چاہئے ، كىونكہ یہ مُصِیبَتیں اور بَلائیں گُناہوں کے كَفَّارے اور دَرَجات میں بَلندی کا باعِثْ ہوتی ہیں ۔
اللہ کےمَحْبُوب ، دانائے غُیُوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایا : جب بروزِ قِیامت اَہلِ بَلا ( یعنی بیماروں اور آفت زدوں ) کو ثَواب عَطا کیا جائیگا ، تو عافِیت والے تَمنّا کریں گے کہ کاش ! دُنیا میں ہماری کھالیں قَینچیوں سے کاٹی جاتیں۔ ( ترْمِذِی ، ۴ /۱۸۰ ، حدیث ۲۴۱۰ ، دارا لفکر بیروت )