Hazrat Ayesha Ki Ilmi Shan

Book Name:Hazrat Ayesha Ki Ilmi Shan

پر مشتمل دو (2)روایات سُنتے ہیں تاکہ ہمارے اندر بھی علمِ دین سیکھنے کی جستجو اورشوق پیدا ہو چُنانچہ

(1) حضرت عُرْوَہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے لوگوں میں اُمُّ الْمُوْمنین حضرت  عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَاسے بڑھ کرکسی کو قرآن ، میراث ، حلال وحرام ، شعر ، اَقوالِ عرب اور علمِ نسب کا عالِم نہیں دیکھا۔ ([1])

(2) حضرت  اَبوسَلمہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں نے نہ تو احادیثِ رسول کے معاملے میں اُمُّ المومنین حضرت  عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا سے زِیادہ کسی کو عالِم دیکھا اور نہ کسی ایسے مُعامَلے میں اُن سے زیادہ کسی کو فقیہ پایا کہ جس میں رائے کی حاجت ہو ، مزید فرماتے ہیں کہ نہ قرآنی آیات کے شانِ نزول کو ان سے زِیادہ کوئی جاننے والا تھا اور نہ ہی علمِ میراث میں ان سے زیادہ کوئی ماہرتھا۔ ([2])

                                                 پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ابھی جو ہم نے روایات سُنیں ، اُن کی روشنی میں اِس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ پاک  کے خُصُوصی فضل و کرم اور مُصْطَفٰے  جانِ رحمت صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نظرِ عنایت سے مومنوں کی پیاری ماں حضرت  عائشہ صِدِّیقہرَضِیَ اللہُ  عَنْہَا کو زبردست علمی شان و شوکت ، فِقہی بصارت ، عُلُومِ قرآنیہ میں مہارت اور علمِ میراث وغیرہ میں اعلیٰ درجے کی صلاحیت حاصل تھی ، یہی وجہ ہے کہ جب کسی مسئلے کو سمجھنے میں صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو کسی قسم کی دِقّت و دُشواری پیش آتی تو وہ حضرات اپنی علمی پیاس بُجھانے اور اپنی اُلجھن کو سُلجھانے کیلئے بےساختہ آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا  کی بارگاہِ عالیہ میں حاضر ہو جاتے جیساکہ 

حضرت  ابو موسیٰ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ہم رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے اصحاب(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) پر جب بھی کوئی بات پیچیدہ ہوتی ہے تو ہم اُمُّ المؤمنین حضرت  عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَا سے اِس بارے میں سُوال کرتے ہیں اور آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہَاکے پاس اس کا علم پاتے ہیں۔ ([3])


 

 



[1] حلیۃ الاولیاء ، ذکر النساء الصحابیات ، عائشۃ زوج رسول اللہ ، ۲ / ۶۰ ، رقم : ۱۴۸۲

[2] الطبقات الکبرٰی لابن سعد ، ذکر من جمع القران علی عھد رسول اللہ ، عائشۃ زوج النبی ، ۲ / ۲۸۶

[3] ترمذی ، ابواب المناقب ، باب فضل عائشۃرضی اللہ عنھا ، ۵ / ۳۷۱ ، حدیث : ۳۹۰۹