Book Name:27 Nimazun Ka Sawab

ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اِرْشاد فرمایا : تم اُس وقت تک جنّت میں داخِل نہیں ہو سکتے جب تک ایمان قبول نہ کر لو اور تم اُس وقت تک (کامِل) مؤمن نہیں بَن سکتے ، جب تک آپَس میں محبت نہ کرنے لگو۔ ([1])

اور الحمد للہ! نمازِ  باجماعت کی صُورت میں جب سب مسلمان صَف باندھتے ہیں ، کوئی امیر ہو یا غریب ، بادشاہ ہو یا وزیر سب کندھے کے ساتھ کندھا مِلا کر ایک امام کی پیروی میں نماز ادا کرتے ہیں ، نماز کے بعد آپَس میں سلام و مُصَافحہ کرتے ہیں ، ایک دوسرے سے حال اَحوال پوچھنے کا موقع ملتا ہے ، امیر غریبوں کے حال سے واقف ہوتے ہیں تو ان کے دِل میں ہمدردی پیدا ہوتی ہے ، گنہگار نیک لوگوں کا انداز دیکھتے ہیں تو اُن کے دِل میں گُنَاہوں سے نفرت پیدا ہوتی ہے ، جاہِل ، عُلَما سے مِل کر عِلْم سیکھتے ہیں ، یُوں روزانہ پانچ وقت مسجد میں حاضِری کے ذریعے آپَس میں محبت بڑھتی ہے ، اِتِّفاق و اِتّحاد پیدا ہوتا ہے ، آپَس میں ایک دوسرے کے ساتھ خیر خواہی کے جذبات پروان چڑھتے ہیں اور مُعَاشَرے میں نکھار آتا ہے ، یُوں ایک اسلامی مُعَاشرہ نمازِ باجماعت کی برکت سے مِثَالِی مُعَاشَرہ بَن جاتا ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو!  اَب نمازِ باجماعت کے اِن عظیم فوائد کو سامنے رکھتے ہوئے ذرا اَپنے حالِ زَار پر بھی غور کرتے جائیے! آج اگر بھائی اپنے بھائی کا گریبان پکڑ رہا ہے تو کیوں؟ آج ایک بھائی اپنے بھائی کی ترقی دیکھ کر حَسَد کی آگ میں جَل رہا ہے تو کیوں؟ سینے میں بغض و کینہ بھرا ہے تو کیوں؟ لڑائی جھگڑے عام کیوں ہو رہے ہیں؟ گھر اَمن کا گہوارہ


 

 



[1]...شُعَبُ الْاِیْمَان ، باب : فی مقاربۃ ، جلد : 6 ، صفحہ : 423 ، حدیث : 8746۔