Book Name:27 Nimazun Ka Sawab

نماز باجماعت ادا نہیں کرتا ، وہ امام صاحب کے سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعد آمین بھی نہیں کہہ سکے گا اور جو اس موقع پر آمین نہیں کہہ پایا یقیناً اُس نے گُنَاہ بخشوانے کا ایک عظیم موقع گنوا دیا مگر آہ! ہماری سستی اور غفلت کا عِلاج کون کرے!   افسوس !وہ دَوْر آ گیا ہے کہ بے شُمار نمازی بھی اب جماعت کی پروا نہیں کرتے بلکہ کبھی نَماز بھی قضا ہوجائے تو انہیں کسی قسم کا رَنج نہیں پہنچتا جبکہ بزرگانِ دِین  کی حالت یہ تھی کہ اگر اُن میں سے کسی کی تکبیر اُولیٰ فوت ہوجاتی تو 3 دن اور جماعت فوت ہوجاتی تو اُس کا 7 دن تک غم مناتے۔ ([1])

صحابی ابنِ صحابی حضرتِ عبد اللہ بن عمر رَضِی اللہُ عَنْہُمَا کے متعلق منقول ہے کہ اگر کبھی آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی جماعت نکل جاتی تو دوسری نماز تک نفلیں پڑھتے رہتے۔ ایک روایت میں ہے : جب آپ کی عشا کی جماعت فوت ہوجاتی تو پوری رات عبادت میں گزار دیتے۔ ([2])

تابعی بُزُرگ حضرتِ سیِّدُنا سعید بن عبدالعزیز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی جب جماعت نکل جاتی تواپنی داڑھی پکڑ کر رونے بیٹھ جاتے۔ ([3])

پانچوں وقت کی نمازِ باجماعت کے فضائل

اے عاشقانِ نماز! صحابۂ کرام و اولیائے عُظَّام کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں ہوسکتا کہ یہ صاحبان جان بوجھ کر شرعی اجازت کے بغیر جماعت ترک فرمائیں ، کسی شرعی مجبوری  کی وجہ سے جماعت چھوٹ جانے پر ان کی یہ حالت ہوا کرتی تھی مگر آہ! اب ہماری ایک تعداد بغیر کسی شرعی مجبوری کے ترکِ جماعت کی آفت میں مبتلا نظر آرہی ہے اور


 

 



[1]...مکاشفۃ القلوب ، صفحہ : 400۔

[2]...الاصابہ ، جلد : 4 ، صفحہ : 160۔

[3]...ابن عساکر ، جلد : 21 ، صفحہ : 203۔