Book Name:27 Nimazun Ka Sawab

حضرتِ بلال رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو نماز کی اطلاع دینے کے لئے حاضر ہوئے تو ارشاد فرمایا : “ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ “ پھر جب حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نماز پڑھا نے میں مشغول تھے اِس دَوران آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اپنی مبارک طبیعت میں کچھ بہتری محسوس فرمائی تواٹھ کردو شخصوں کو سہارا دینے کی سعادت عنایت فرماکر مسجد کی جانب اِس طرح تشریف لے چلے کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے مبارک قدم زمین پر لگ رہے تھے ، حضرتِ ابوبکر صدّیق نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی آہٹ(یعنی مبارک قدموں کی آواز) محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے انہیں اشارہ کیا (کہ پیچھے نہ ہٹو) پھر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  حضرتِ ابو بکر صدّیق کی بائیں (Left) جانب بیٹھ گئے ، حضرتِ ابوبکرصدّیق کھڑے ہو کراورآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے ، حضرتِ اَبُوبکرصدیق آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی اقتدا میں (یعنی پیچھے نماز ادا) کررہے تھے اور لوگ حضرتِ ابوبکرصدیق کی (اِقتدا کر رہے تھے)۔ ([1])

ہم بھی خوب عاشقِ رسول ہیں !

اے عاشقانِ رسول ! اِس حکایت سے ہمارے پیارے پیارے آقا ، مکے مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی جماعت کے ساتھ بہت زیادہ دلچسپی کا اظہارہوتا ہے کہ شدید بیماری کی حاضری کی حالت میں بھی آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو جماعت ترک کرنا گوارا نہ ہوا۔

الحمد للہ! جو واقعی سچّے عاشِقِ رسول ہیں ، وہ بھی سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی پیروی میں نمازِ باجماعت سے خوب محبت کرتے اور ہر حال میں نماز باجماعت ہی پڑھنے کا اہتمام کرتے ہیں۔ سیدی اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے


 

 



[1]...بُخاری ، کتاب : الاذان ، صفحہ : 237 ، حدیث : 713۔