Book Name:27 Nimazun Ka Sawab

افضل ہے۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو!  ہر مسلمان مَرْد جو عقل مند ہے ، پاگل نہیں ہے ، بالغ ہے ، نابالغ نہیں ہے ، آزاد ہے ، پہلے دَوْر میں جیسے باقاعدہ پیسوں سے غُلام خریدے جاتے تھے ، ایسے غُلام نہیں ہے اور جَو قادِر ہے ، یعنی مسجد تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے ، اُس پر پانچوں نمازیں مسجد میں آکر باجماعت ادا کرنا واجِب ہے ، اگر بغیر کسی شَرْعِی مَجْبُوری کے ایک بار بھی جماعت چھوڑے گا تو گنہگار ہو گا اور اگر کئی بارجماعت تَرْک کرے گا تو ایسا شخص فاسِق ہے۔ ([2]) 

اَوْر جو شخص مسجد میں پہنچنے کی طاقت نہیں رکھتا مثلاً نابینا ہے ، یا اُس کی ٹانگیں سلامت نہیں ہیں ، شدید بیمار ہے ، چل پِھر نہیں سکتا تو ایسے شخص پر اگرچہ جماعت واجِب نہیں ہے ، البتہ اس کے لئے بھی اَفْضَل یہی ہے کہ جیسے ممکن ہو مسجد میں آئے اور نماز باجماعت ہی ادا کرے۔ الحمد للہ! ہمارے آقا و مولیٰ ، محبوبِ خُدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا عُمُومی عمل مبارک یہی تھا کہ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  فرض نمازیں باجماعت ادا فرماتے۔   

میں پانچوں نمازیں پڑھوں باجماعت      ہو توفیق ایسی عطا یااِلٰہی! ([3])

پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  اور باجماعت نماز

اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا بیان فرماتی ہیں : جب سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہِ عالی میں سخت بیماری حاضر خدمت تھی ،


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 43 ، جلد : 1 ، صفحہ : 340۔

[2]...بہار شریعت ، جلد : 1 ، صفحہ : 582 ، حصہ : 3بتغیر قلیل۔

[3]...وسائل بخشش ، صفحہ : 102۔