Book Name:Yamni Sahabi Ki Riqqat Angaiz Hikayat

ہاں مِلا جُلا سا ماحول ہے ، بعض وہ لوگ ہیں جن کی تجوریاں بھی بڑی ہیں اور دِل بھی بڑا ہے ، انہیں اللہ پاک نے مال بھی بہت عطا فرمایا ہے اور یہ راہِ خُدا میں خرچ بھی بہت کرتے ہیں اور بعض وہ ہیں جن کے پاس مال تو ہے مگر دِل بہت چھوٹا ہے ، انتہائی کنجوس ہیں ، ویسے ادھر اُدھر ، فیشن پرستی میں ، عیش پرستی میں ، شادیوں میں  بہت خرچ کرتے ہیں مگر راہِ خُدا میں خرچ کرتے ہوئے ان کا دِل گھٹتا ہے ، اسی طرح غریب بھی 2 قسم کے ہیں ، بعض غریب وہ ہیں جن کے پاس مال تو تھوڑا ہے ہی ، ساتھ ہی ساتھ دِل بھی بہت تھوڑا ہے مگر بعض غریب وہ ہیں جن کے پاس مال تو کم ہے مگر دِل بہت بڑا ہے۔

اے عاشقان رسول !  مال تھوڑا ہو یا زیادہ ، دِل بہر حال بڑا ہی رکھنا چاہیے ، راہِ خُدا میں خرچ کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے ، ہم اللہ پاک کی راہ میں خرچ کریں گے تو اللہ پاک ہمیں مزید عطا فرمائے گا۔ جن کو اللہ پاک نے مال دیا ہے ، زکوٰۃ فرض ہونے کی شرائط پائی جاتی ہیں ، ان پر تو زکوٰۃ فرض ہے ، دِل بڑا ہو یا چھوٹا ہو ، زکوٰۃ دینی ہی ہو گی ، نہیں دیں گے تو گنہگار ہوں گے ، زکوٰۃ نہ دینے والے کے لئے سخت عذابوں کی وعید ہے ،   روزِ قیامت ان کا یہی مال آگ میں تپا کر ، اس سے زکوٰۃ نہ دینے والے کا جسم داغا جائے گا ، ان کا مال خوفناک اژدھا بن کر ان کے گلے کا طوق بنے گا اور تکلیف پہنچائے گا ، لہٰذا مال میں خیر وبرکت کے لئے ، قبر روشن کرنے کے لئے ، آخرت کے عذابات سے بچنے کے لئے ، اللہ پاک کی رضا پانے ، جنت میں جانے کے لئے کسی عاشق رسول مفتی صاحب سے شَرْعی رہنمائی لے کر ، پُورا پُورا حساب لگا کر زکوٰۃ کی ادائیگی لازمی کی جائے۔

اور جن پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے ، وہ بھی صدقہ وخیرات کریں ، ہم ٹھنڈے دِل سے