Book Name:Bargahe Ilahi Mein Paishi Ka Khouf

رب کے حضور کھڑا ہونا ہے تو اس وقت بھی اللہ پاک کے ان نیک بندوں کے چہروں کا رنگ زرد ہوجایاکرتا تھاجیسا کہ حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام  جب نماز کے لئے کھڑ ے ہوتے توخوفِ الٰہی سے ان کے دل کی دھڑکن ايک مِيل کے فاصلے سے سنائی ديتی۔ [1] اسی طرح امام زین العابدین علی بن حسین رَضِیَاللّٰہُ عَنْہُمَا جب وضو فرماتے تو چہرے کا رنگ زردہوجاتا ، پوچھنے پر فرماتےکیا تمہیں معلوم ہے کہ میں  کس کے سامنے کھڑا ہونےکاارادہ کررہا ہوں۔ [2]

اے عاشقانِ رسول ! ذرا غور کیجیے !ان پاکیزہ شخصیات کی نمازوں کا عالم کیا تھا کہ خود کو اپنے رب کی بارگا ہ میں حاضر تصور کرتے اور ایسا کیوں نہ کرتے کہ آقائے دوجہاں ، سرورِ ذیشاں  صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عالیشان ہے : تم اللہ پاک کی عبادت ایسے کرو کہ گویا اسے دیکھ رہے ہو اور اگر یہ نہ ہوسکے ، تو یہ ضَرور یقین رکھو کہ وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ [3]  یہی وجہ ہے کہ  ہمارے بزرگانِ دِین  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہم  بھی جب نماز کےلیے کھڑے ہوتے تو خوفِ خدا کے باعث ان  کے دل کی دھڑکن تیز اور چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا  تھا ۔

                              اے عاشقانِ رسول وعاشقانِ صحابہ!بزرگانِ دین کی سیرت سے ہمیں  نماز کا اہتمام کرنے کا درس ملتا ہے ، ہونا تویہ چاہیےتھاکہ ہم بھی نمازوں کا خوب اہتمام کرتےمگر افسوس! ہم فضول باتوں اوربسا اوقات نہ کرنے والے کاموں میں مصروف  رہ


 

 



[1]      لباب الاحیاء ، ص318

[2]        احیاء العلوم مترجم ، 1 / 472

[3]        بخاری ، ص31 ، حدیث : 50