Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

دنیا بھی ہے، علمِ دین میں سکون بھی ہے ، علمِ دین میں اطمینان بھی ہے، علمِ دین میں لذّت بھی ہے ،علمِ دین میں آرام بھی ہے، لہٰذا عقل مند وہی ہے جوعلمِ دین کی طلب  میں مشغول ہوکر دنیا کے ساتھ نجاتِ آخرت کی بہتری کابھی سامان کر جائے۔ افسوس! ہمارے معاشرے کی اکثریت نہ تو خود عِلْمِ دِین  سیکھنے کی طرف متوجہ ہوتی ہے اور نہ ہی اپنی اولاد کو عِلْمِ دِین سکھاتی ہے۔ اپنے ہونہار(لائق وذہین) بچوں کو دُنیاوی علوم وفنون تو خوب سکھائے جاتے ہیں مگرفرض علوم،قرآنِ کریم پڑھانے اور سُنّتیں سکھانے کی طرف توجہ نہیں کی جاتی ۔ یہ خواہش تو کی جاتی ہے کہ میرا بیٹا ڈاکٹر، انجینئر، پروفیسر اور کمپیوٹر پروگرامر بنے مگر اپنی اولاد کو عالمِ دین، مفتیِ اسلام اور شیخ الحدیث  بنانے کی سوچ ختم ہوتی جا رہی ہے۔اے کاش!ہم اپنی اولادکوعلِم دِین سکھا کراپنے لیے صدقۂ جاریہ چھوڑ کرجانے میں کامیاب ہو جائیں،اے کاش!ہماری یہ تمنا ہوکہ مرنے کے بعدمیری اولادمیرے لیے اِیصالِ ثواب کرے،مگریادرکھئے!یہ تمنّائیں جبھی پوری ہوسکیں گی جب ہماری اولادعلمِ دِین کی لازوال دولت سے مالا مال ہوگی۔ اللہپاک ہمیں علمِ دین سیکھنے سکھانے کا جذبہ نصیب فرمائے۔ اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

تذکرۂ بہاءُا لدِّیْن مُلتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  

       پىاری پىاری اسلامى بہنو! ہم بچپنے میں ہی تاجِ ولایت سجانےوالے اولیائے کرام کےبارے میں سن رہی تھیں۔ ان میں سے ایک حضرت شیخ الاسلام بہاء الدین زکریا ملتانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  بھی ہیں۔ آپ بھی مادر زاد (پیدائشی)اولیائے کرام میں سے ہیں۔ بزرگی کے آثار تو وقتِ ولادت ہی سے ظاہر تھے۔ منقول ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  بچپن میں بھی رمضان المبارک میں دن کے وقت دودھ نہ