Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

بعدنَماز کے فرائض و شرائط ومُفسِدات(یعنی نَماز کس طرح دُرُست ہوتی ہے اور کس طرح ٹُوٹ جاتی ہے )  یہ سیکھنا فرض ہے۔ ٭پھر رَمَضانُ المُبارَک کی تشریف آوَری ہوتوجس پر روزے فرض ہوں اُس کیلئے روزوں کے ضَروری مسائل(سیکھنا فرض ہے)۔ ٭جس پر زکوٰۃ فرض ہو اُس کے لئے زکوٰۃ کے ضَروری مسائل(سیکھنا فرض ہے۔)٭اسی طرح حج فرض ہونے کی صورت میں حج کے(مسائل سیکھنا فرض ہے۔) ٭نکاح کرنا چاہے تو اس کے(مسائل سیکھنا فرض ہے۔)٭(الغرض!)ہر مسلمان عاقِل و بالِغ مردو عورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عَین ہے۔٭اِسی طرح ہر ایک کے لئے مسائلِ حلال و حرام بھی سیکھنا فرض ہے۔ ٭اسی طرح باطِنی فرائض مثلاً عاجِزی و اِخلاص اور توکُّل وغیرہ اوران کو حاصِل کرنے کا طریقہ  (یہ سیکھنا بھی فرض ہے۔)٭باطِنی گناہ مَثَلًا تکبُّر،رِیاکاری،حَسَد، بدگمانی،بغض و کینہ،شُماتَت(یعنی کسی کی مصیبت پر خوش ہونا)وغیرہااوران کا علاج سیکھنا(بھی )ہر مسلمان پر فرض ہے۔ ٭ مُہلِکات یعنی ہَلاکت میں ڈالنے والی چیزوں جیسا کہ وعدہ خِلافی، جھوٹ، غیبت، چغلی، بہتان، بدنِگاہی، دھوکا،ایذائے مسلم وغیرہ وغیرہ تمام صغیرہ وکبیرہ گناہوں کے بارے میں ضَروری اَحکام سیکھنا بھی فرض ہے تاکہ اِن سے بچا جا سکے۔(نیکی کی دعوت، ص۱۳۵ بتغیر)ان علوم کی مزید تفصیلات جاننے کے لیے امیرِ اہلسنّت کی تصنیف” نیکی کی دعوت“ ص 135 کا مطالعہ  اِنتہائی مُفید ہے۔

       پىاری پىاری اسلامى بہنو! واقعی عِلْمِ دِین ایک لازوال دولت ہے،علمِ دِین انبیا عَلَیْہِمُ السَّلَامکی میراث ہے،علمِ دینقُربتِ الٰہی کا راستہ ہے، علمِ دین ہدایت کا سرچشمہ ہے، علمِ دِین گناہوں سے بچنے کا ذریعہ ہے، علمِ دین خوفِ خدا کو بیدار کرنے کا نسخہ ہے، علمِ دین دنیا وآخرت کی عزّت پانے کا سبب ہے، علمِ دِین مُردہ دلوں کی حیات(Life)ہے، علمِ دین ایمان کا محافظ ہے، علمِ دین خلقِ خدا کی محبت پانے کا سبب ہے۔ اَلْغَرَض! علمِ دین بے شمار خوبیوں کا جامع ہے، علمِ دین میں دِین بھی ہے ، علمِ دین میں