Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

کو زندہ فرمایا صدیوں کے بعد حالانکہ قیامت سے پہلے مردہ زندہ ہونا خِلَافِ قانون ہے۔ معلوم ہوا :

نگاہِ  مردِ  مومن  سے  بدل  جاتی  ہیں  تقدیریں([1])

       مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک اورنکتہ بیان کرتے ہوئےفرماتے ہیں: یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نُزُولِ رحمت کے وَقْت دُعا مانگنا سنّتِ انبیاء ہے۔ دیکھو! حضرت زَکَرِیَّا عَلَیۡہِ السَّلَامُ نے حضرت مریم (رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہَا) کے پاس بے موسم پھل دیکھ کر دُعا کی۔ حدیث شریف میں ہے کہ بارش کے وَقْت دعا مانگو کہ یہ نُزُولِ رحمت کا وَقْت ہے۔([2])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

تذکرۂ بابا فرید الدین گنج شکر

      پىاری پىاری اسلامى بہنو! ہم کمسنی میں مرتبۂ ولایت پر فائز ہونے والے اللہپاک کے نیک بندوں کےبارے میں سن رہی تھیں ۔ ان میں سے ایک شیخ الاسلام،  حضرت بابافریدالدین مسعود گنجِ شکر چشتی رَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہ بھی ہیں۔

       حضرت بابافریدگنجِ شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نیک گھرانے  میں آنکھ کھولی۔ آپ کے والدِ گرامی قاضی سلیمان عالمِ دین تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کی والدہ نیک نمازی اور تہجُّد گزار ہونے کے ساتھ ساتھ ولیہ بھی تھیں ۔([3]) ایک دفعہ  اُنْتیس شعبان کو آسمان پر بادل تھا ۔ لوگ ایک اَبدال کے پاس گئے جو اُسی قصبہ میں رہتے تھے ۔جب ان سے رمضان کے روزے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا  :آج رات


 

 



[1]...المرجع السابق.

[2]...المرجع السابق، تحت الآیۃ:۳۸، ۳/۳۹۱۔

[3]…انوار الفرید  ،ص۴۳ ،حیاتِ گنج شکر،ص۲۵۳وغیرہ