Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

       اللہ پاک نے ان کی دُعا کو بھی شَرَفِ قبولیت بخشا اور کچھ عرصے بعد ان کے ہاں ایک نیک و صالِح فرزند کی وِلادت ہوئی جس کا نام ”یحییٰ“ رکھا گیا۔ حضرت زَکَرِیَّا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرح ان کے فرزند حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بھی منصبِ نبوت پر فائِز ہوئے۔

       جبکہ حضرت مریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  کو اللہ کریم نے بغیر باپ کے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی صورت میں فرزند عطا فرمایا ۔ اللہ رَبُّ الْعِزّت کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بےحِساب مغفرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

حضرت مریم کے واقعے سے ملنے والے نکات

      پىاری پىاری اسلامى بہنو! حضرت مریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کے اس واقعے میں ہمارے لیے کئی درس موجود ہیں۔ ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ جو اللہپاک کی رحمت سے امید رکھے اس کی امید پوری ہوتی ہے۔ جب بھی امید کے ساتھ ربِّ کریم کی بارگاہ میں خلوصِ نیت اور صِدْقِ دل سے دعا کی جائے وہ دعا ضرور قبول ہوتی ہے، غور کیجئے! جب حضرت مریم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا کی والدہ حضرت حَنَّہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کی تو باوجود بڑھاپے کے،باوجود ایسی عمر کے کہ جس میں اولاد نہیں ہوتی اللہپاک نےا نہیں ایسی بیٹی عطا فرمائی جو جو مادر زاد ولیّہ تھیں۔ اور ان کا حال یہ ہوا کہ دودھ پینے کی عمر میں ان سے کرامات کا اظہار ہونے لگا۔

       اس آیت سے اور بھی کئی درس ملتےہیں، جن کی طرف رہنمائی کرتے ہوئے مشہور مفسرِ قرآن،  حضرت مفتی احمد یار خان نعیمیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:(یہاں سے یہ بات معلوم ہوئی  کہ)کچھ لوگوں کا اپنے