Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

مُطالَعَہ کیجئے۔([1])

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

مہمان نوازی کے  چند نکات

      پىاری پىاری اسلامى بہنو!بیان کواختتام کی طرف لاتےہوئےامیرِاہلسنَّت،حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے ’’قبر کا امتحان‘‘سےمہمان نوازی کے متعلق چند نکات بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں۔پہلےدو (2)فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَمُلاحظہ ہوں:(1)ارشاد فرمایا:جواللہ پاک اورقِیامت پر ایمان رکھتا ہے اُسے چاہئے کہ وہ مہمان کا احترام کرے۔(بُخاری،۳/۱۰۵، حدیث:۶۰۱۸) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں:مِہمان کا اِحترام یہ ہے کہ اس سے خندہ پیشانی سے ملے اس کے لئے کھانے اور دوسری خدمات کا اِنتِظام کرے حتَّی الامکان اپنے ہاتھ سے اس کی خدمت کرے۔(مرآۃ المناجیح،۶/۵۲) (2)ارشاد فرمایا:جب کوئی مہمان کسی کے یہاں آتا ہے تو اپنا رِزق لے کر آتا ہے اور جب اس کے یہاں سے جاتا ہے تو صاحِبِ خانہ کے گناہ بخشے جانے کا سبب ہوتا ہے۔(کَنْزُ الْعُمّال،۹/۱۰۷، حدیث:۲۵۸۳۱) ٭جب آپ کسی کے پاس بطورِ مہمان جائیں تو مُناسب ہے کہ اچّھی اچھّی نیّتوں کے ساتھ حسبِ حیثیت میزبان یا  اُس کے بچّوں کے لئے تحفے لیتے جائیے۔ ٭صَدرُ الشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ  حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:مہمان کو چار باتیں ضَروری ہیں:(۱)جہاں بٹھایا جائے وہیں بیٹھے(۲)جو کچھ اس کے سامنے پیش کیا جائے اس پر خوش ہو، (۳)بِغیر


 

 



[1]نیکی کی دعوت، ص۵۴۶ ملخصاً