Book Name:Kamsin Auliya-e-Kiraam

دِین سیکھنے کا شوق پیدا کریں گے،ہفتہ وارمدنی مذاکرہ خود بھی پابندی سے دیکھیں اور اپنے گھر والو ں کو بھی دِکھائیں،ا س سے بھی علمِ دین سیکھنے کا شوق پیدا ہوگا،٭ہر ہفتہ وار مدنی رِسالے کے مطالعے کا معمول بنا لیں، اس کی برکت سے بھی علمِ دین سیکھنے کا شوق پیدا ہوگا٭ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے مطالعہ کی برکت سے بھی علمِ دین سیکھنے کا شوق پیدا ہوگا۔ ٭دعوتِ اِسلامی کی ویب سائٹ (www.dawateislami.net) کا وِزٹ کیجئے، سینکڑوں موضوعات پر سُنّتوں بھرے بیانات ( آڈیو /ویڈیو)،  مدنی مذاکرے دیکھنے سُننے،علمِ دِین سے مالامال کتب و رسائل کے مطالعے کی برکت سے علمِ دِین سیکھنے کا شوق پیدا ہوگا۔

      عِلْمِ دِین کے فضائل کی تو کیا ہی بات ہے !مکتبۃ المدینہ کی کتاب بہارِ شریعت جلد 3 ص 618 پر لکھا ہے : ٭علم ایسی چیز نہیں جس کی فضیلت اور خوبیوں کے بیان کرنے کی حاجت ہو، ٭ساری دنیا جانتی ہے کہ علم بہت بہتر چیز ہے ٭اس کا حاصل کرنا  بلندی کی علامت ہے۔ ٭یہی وہ چیزہے جس سے انسانی زندگی کامیاب اور خوشگوار ہوتی ہے ٭ یہی وہ چیز ہے جس سے دنیا و آخرت سُدھرتی ہے۔ ٭(اور علم سے )وہ علم مراد ہے جو قرآن و حدیث سے حاصل ہو ٭ یہی وہ علم ہے جس سے دنیا و آخرت دونوں سنورتی ہیں ٭ یہی وہ علم ہے جو ذریعَۂ نجات ہے ٭ یہی وہ علم ہے جس کی قرآن و حدیث میں تعریفیں آئی ہیں ٭اوریہی وہ علم ہے جس کی تعلیم کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ (بہار  ِشریعت ،۳/۶۱۸ بتغیر )یاد رہے! بعض علوم کا حاصل کرنا فرض ہے۔جیسا کہ حضورِ اکرم، رحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:”طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ“ یعنی علم حاصل کرناہر مسلمان پر فرض ہے۔  (اِبن ماجہ، کتاب السنۃ،باب فضل العلماء…الخ ۱ /۱۳۶ ،حدیث: ۲۲۳) اس حدیثِ پاک سے اسکول کالج کی مُرَوَّجہ دُنیوی تعلیم نہیں بلکہ ضَروری دِینی علم مُرادہے۔٭لہٰذا سب سے پہلے اسلامی عقائد کا سیکھنا فرض ہے۔ ٭اس کے