Kamalat-e-Mustafa

Book Name:Kamalat-e-Mustafa

پارہ3سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر253 میں ارشادِ ربّانی ہے:

تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍۘ-مِنْهُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَ رَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجٰتٍؕ (پ ۳، البقرۃ:۲۵۳)

ترجَمَۂ کنزُالعرفان:یہ رسول ہیں ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پرفضیلت عطا فرمائی ،ان میں کسی سے اللہنے کلام فرمایا اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند ی عطا فرمائی

            تفسیر صِرَاطُ الْجِنان جلد1صفحہ نمبر379پراس آیتِ کریمہ کے تحت لکھا ہے:٭جن کے بارے میں فرمایا گیا کہ ہم نے انہیں درجوں بلندی عطا فرمائی اس سے مراد ہمارے آقا و مولا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں۔ ٭آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کثیر درجات کے ساتھ تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پر فضیلت عطا فرمائی۔٭اس جگہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نام کا ذکر نہ فرمانا بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بلندیِ شان کے لیے ہے۔ اس طرح کہ بتانا مقصود ہے کہ جب بھی انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامپر فضیلت کا ذکر کیا جائے تو کسی اور طرف گمان نہ جائے بلکہ صرف حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی ذات ہی ذہن میں آئے۔٭حضورِ پُرنور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وہ خصائص وکمالات جن میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام پر فائق و افضل ہیں اور ان میں آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا کوئی شریک نہیں، بے شمار ہیں۔ کیونکہ قرآنِ کریم میں یہ ارشاد ہوا ہے کہ درجوں بلند کیا اور ان درجوں کا کوئی شمار قرآنِ کریم میں ذِکر نہیں فرمایا گیا تو اب ان درجوں کی کون حد لگاسکتا ہے۔ ؟٭آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ملنے والے خصائص میں سے کچھ یہ ہیں کہ  آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت عامّہ ہے یعنی تمام کائنات آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اُمّت ہے۔آپ