Book Name:Payare Aqaa Ki Payari Adaain

ہیں۔ ایک تو یہ کہ حضور عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے کو بحرِ توحید میں اس طرح فنا کردیا، کہ جو بات ان کے منہ سے نکلتی ہے، زبان تو محبوب کی ہوتی ہے، مگر کلام ربّ کا ہوتا ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جو بھی بولتے ہیں وہ یا تو قرآن ہوتا ہے یا حدیث اور دونوں وحی ہیں۔ ہاں قرآن وحیِ جلی  ہے اور حدیث وحی خفی ہے۔ ([1]) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیا ہی خوب فرماتےہیں:

وہ دَہن جس کی ہر بات وَحِی خدا                                          چشمۂ علم و حکمت پہ لاکھوں سلام

(حدائقِ بخشش،۳۰۲)

پیارے پیارےاسلامی بھائیو!ہمارے پیارے پیارے آقا ،مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حَسِین اداؤں میں سےایک پیاری ادا یہ بھی تھی کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمگفتگو پُر وقار انداز میں ٹھہر ٹھہر کر فرمایاکرتے تھے۔چنانچہ

اُمُّ المُومِنِین حضرت سَیِّدَتُنَاعائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا فرماتی ہیں کہ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بہت تیزی کے ساتھ جلدی جلدی گفتگو نہیں فرماتے تھے بلکہ ٹھہر ٹھہر کر کلام فرماتے تھے ، کلام اتنا صاف اور واضح ہوتا تھا کہ سننے والے اس کو سمجھ کر یاد کر لیتے تھے۔ اگر کوئی اَہَمّ بات ہوتی تو کبھی کبھی تین تین مرتبہ دُہرا دیتے تاکہ سننے والےاس کو اچھی طرح ذہن نشین کر لیں۔پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بلا ضرورت گفتگو نہیں فرماتے تھے بلکہ اکثر خاموش ہی رہتے تھے۔(الشمائل المحمدیۃ،باب کیف کان کلام رسول اللہ،ص۱۳۴۔۱۳۵،حدیث:۲۱۳۔۲۱۴۔۲۱۵)

       پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ابھی ہم نے سرکارِ دوعالم، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ


 

 



[1] شان حبیب الرحمٰن ، ص ۲۲۷، ملتقطاً