Book Name:Yadgari-e-Ummat Per Lakhon Salaam

جھولی سےسفید کاغذ نکالوں گا اور اُسےمِیزان کے سیدھے پَلڑےمیں ڈال کر کہوں گا:’’بِسْمِ اﷲتو وہ نیکیوں والا پلڑا بُرائیوں والے پَلڑے سے بھاری ہوجائے گا۔ آواز آئے گی:خوش بَخْت ہے، سعادت یافتہ ہوگیا ہے اور اس کا مِیزان (نیکیوں کاپلڑا) بھاری ہوگیا ہے۔اِسےجَنَّت میں لے جاؤ۔وہ بندہ کہےگا: اے میرے ربِّ کے فِرِشتو!ٹھہرو،میں اِس بندےسےبات تو کرلوں،جو اپنے رَبّ کریم کےحُضُور بڑی عزّت رکھتاہے۔ پھر وہ کہےگا:میرے ماں باپ آپ پرفِدا ہوں،آپ کا چہرۂ انورکتناحسین ہے اور آپ کی صورت کتنی خُوبصُورت ہے،آپ نے میری غلطیوں کو مُعاف فرمایا اور میرے آنسوؤں پر رَحْم فرمایا،(آپ کون ہیں؟)۔تو میں اس سے کہوں گا:میں تیرا نبی محمد(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)ہوں اوریہ تیرا وہ دُرُودہے جو تُومجھ پربھیجتا تھا، اس نےتجھ کو پورافائدہ پہنچایا جتنی تجھے اس کی ضرورت تھی۔                                    (موسوعۃ ابن ابی الدنیا فی حسن الظن باللّٰہ، ۱/۹۱،حدیث:۷۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پیاری پیاری اسلامی بہنو!بیان کردہ  ایمان افروز واقعے سے کئی نکات معلوم ہوئے مثلاً نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ کریم کی عطا سے غیب کا علم رکھتے ہیں،جو کچھ ہو رہا ہے اور جو کچھ آئندہ ہونے والا ہے بلکہ قیامت میں جو کچھ ہوگا تمام باتوں کا عِلْم اللہ کریم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کوعطا فرمادیا ،چنانچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے غیب کی خبر دیتے ہوئے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام  کے بارے میں بتادیا کہ قیامت کے دن وہ عرش کے قریب کشادہ میدان میں تشریف فرما ہوں گے،دو سبز کپڑے زیبِ تن کئےہوں گے،اپنی اولاد کو بھی دیکھیں گے حتّٰی کہ نبی ِانور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ایک اُمّتی کو دوزخ میں جاتے ہوئے ملاحظہ کرکے نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اس کی جانب متوجہ کرکے اس کی مدد کریں گے۔

          یہ بھی پتہ چلا کہ بارگاہِ الٰہی میں پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کتنا عالی شان مقام ہے، یقیناً یہ اللہ