Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

کے پیشِ نظرتنظیمی ذمہ داری ختم کردی گئی یاتبدیل ہوگئی تو ذِمہ دار اسلامی بہنوں سے بدگُمانی، اجتماع کے اِنْتِظَامات میں کمزوری ہو ئی تواِنتظام کرنے والوں سے بدگُمانی، اجتماع میں کوئی عشقِ رسول میں جُھوم رہی ہے یااپنے گناہوں کو یادکرکے رو رہی ہے تو بد گُمانی،کسی ذمہ دارہ نے اپنی ماتحت اسلامی بہنوں کو ترغیب دلانے یا نعمت کا چرچا کرنے کی غرض سے اپنا کوئی واقِعہ بیان کردیا تو ان سے بدگُمانی،جس نے قَرْض لیا اور وہ رَابِطے میں نہیں آرہی تو بدگُمانی ، کسی  اسلامی بہن نے وَقْت دیا اور آنے میں تاخیر ہو گئی تو بد گُمانی،کسی کے پاس تھوڑے ہی عرصے میں اچھّا مکان اور دیگر سہولیات آگئیں تو بدگُمانی۔ الغرض!ہمارا معاشرہ اس وَقْت بدگمانی کی خوفناک آفت کی لپیٹ میں ہے۔

یاد رکھئے!بدگمانی دیگر کئی گناہوں میں مُبْتَلا کروا دیتی ہے،٭بدگمانی دوسروں کے عیب تلاش کرنے میں لگاتی ہے،٭بدگمانی حَسَد پر اُبھارتی ہے،٭بدگمانی غیبت کرواتی ہے،٭ بدگمانی دل میں نفرتوں کے بیج اُگاتی ہے،٭ بدگمانی آپس میں محبتیں ختم کرکے مزیددُوریاں بڑھاتی ہے،٭ بدگمانی اچھے سُلوک سے محروم کرواتی ہے،٭ بدگمانی انسان کو بداخْلَاق بناتی ہے،٭بدگمانیاِلزام لگانےپر اُبھارتی ہے،٭الغرض  بدگمانی دنیا اور آخرت میں رُسوا کرواتی ہے۔ لہٰذا عقل مند وہی ہے جو بدگمانی کی بجائے اچھے گُمان کی عادت اپنائے، کیونکہ٭اچھا گمان ایک عمدہ عبادت ہے،٭اچھا گمان گناہوں سے بچانے والا ہے،٭اچھا گمان رکھناایمان کے تقاضوں میں سے ہے،٭اچھا گمان ایمان کا حصہ ہے، ٭اچھا گمان اللہ والوں کی عادات میں سے ہے،٭اچھا گمان ثواب کا باعث ہے، ٭اچھا گماندوسروں کی عزّتوں کی حفاظت کرنا سکھاتا ہے،٭اچھے گمان سے سکون اور قرار ملتا ہے، ٭اچھا گمان شیطان کے دھوکے سے بچاتا ہے،٭اچھا گمان ایمان کو قوت دیتا ہے،٭اچھا گمان دل اور  رُوح کو پاکیزہ کرتا ہے،٭اچھا گمان انسان کو نیک بناتا ہے،٭اچھے گمان سے اللہ پاک اور اس کے مَدَنی حبیب صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رضا