Book Name:Tabarukat Ki Barakaat

والی)ہے،اسی طرح صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللہِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن و بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے مبارک جسموں سے چُھو جانےوالی (اور نسبت رکھنے والی)ہر چیز بھی مُتَبَرَّک(بَرَکت والی اور تعظیم کے قابل)ہے۔ (تبرکات کا ثبوت،ص۳،۴ ملتقطاً)لہٰذا ہمیں ہر اس چیز کا ادب و احترام کرنا چاہیے جسے بزرگوں سے نسبت ہوجائے۔ان کے مُوئے مبارک (بال) ،قمیص ، جُبّہ،دستار،پیالہ،ان کاجھوٹا الغرض! ان سے نسبت رکھنے والا کوئی تنکا ہو یا لباس کا دھاگا ہواس کا ادب و احترام کرنے سےبھی اِنْ شَآءَ اللہ برکتیں نصیب ہوں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد

فیض پانے کیلئے کامل اعتماد شرط ہے!

       پیاری پیاری اسلامی بہنو! تَبَرُّکات سے فیض پانےکیلئے یقین پکّاہوناچاہئے،کچا یقین نہ ہو،مَثَلاًیہ سو چنا کہ مُوئے مبارک سے برکتیں ملتی ہیں یا نہیں، زَم زَم شریف پینے سے بیماریاں  دُور ہو تی ہیں یا نہیں؟ تعویذات  سے مشکلات حل ہوتی ہیں یا نہیں وغیرہ۔اس طرح كے کچے اور عجیب و غریب خیالات سے کوئی وظیفہ یا تعویذ فائدہ نہیں دیتا۔یقین جتنا پکا ہوگا،اللہ پاک  کی  رحمت سے اُمید ہے فیض بھی اُسی قدرزیادہ ملے گا کیونکہ فیض پانے کےلیے یقین کا پکا ہونا شرط ہے۔

       یہاں یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رکھئے کہجس نے صرف اپنی غرض کے لیے ہی وظائف کیے تو اسے ثواب نہیں ملے گا۔لہٰذا وظائف صرف و صرفاللہ پاک کی رِضا کے لیے کرے اور اس کے وسیلے سے اللہ  پاک کی بارگاہ میں اپنا کام پورا ہونے کی دعا  بھی کی جائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد