Book Name:Khush Qismat Kon

راستے سے تمہارے پاس ایک جنتی شخص آئے گا۔اتنےمیں ایک انصاری صحابی آئے، انہوں نے اپنے جوتےبائیں ہاتھ میں پکڑے ہوئے تھے اور ان کی داڑھی سے وُضو کا پانی ٹپک رہا تھا،انہوں نےحاضر ہو کر سلام عرض کیا۔ دوسرے دن پھر آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے یہی ارشاد فرمایا: تو پھر وہ ہی انصاری صحابی پہلےکی طرح آئے۔ تیسرے دن بھی ایسا ہی ہوا۔حضرت عبداللہبن عَمروبن العاصرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اُن صحابی کے پیچھے ہولئے اور اُن کے پاس جا کر کسی طرح ان سے تین دن تک رکنے کی اجازت لے لی۔چنانچہ انہوں نے تین راتیں ان انصاری صحابی کےساتھ گزاریں لیکن انہیں رات میں عبادت کرتے نہ دیکھا  ہاں!جب وہ اپنے بسترپر کروٹ لیتے تو اللہ پاک کا ذکر کرتےیہاں تک کہ نمازِ فجرکےلئے اُٹھ کھڑے ہوتے۔حضرت سیِّدُنا عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتےہیں کہ میں نےانصاری صحابی سےاچھی بات کے علاوہ کچھ نہ سنا۔جب تین دن پورے ہوئے تو میں نے کہا:اےاللہ کے بندے! میں نےرسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوتین بارفرماتےسنا کہ ابھی تمہارےپاس ایک جنتی شخص آئےگااورتینوں بارآپ ہی آئے۔ تب ہی میں نےپختہ ارادہ کرلیاتھا کہ آپ کاعمل جانوں گا لیکن میں نےآپ کو کوئی بڑا عمل کرتےنہیں دیکھا۔  تو پھر آپ کو یہ مرتبہ کیسےحاصل ہوا؟انہوں نے جواب دیا: میرا کوئی اورعمل نہیں بس یہی ہے جو آپ نےدیکھا،ہاں ایک بات یہ ضرور ہے کہ میں کسی بھی مسلمان کےلئےاپنے دل میں کھوٹ نہیں پاتااورجواللہنےکسی کو دیاہے اُس پرحسدنہیں کرتا۔ حضرت سیِّدُناعبداللہبن عمرو رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا:یہی وہ عمل ہے جس نے آپ کو رفعتیں بخشیں اورہم اس کی طاقت نہیں رکھتے۔(احیاء العلوم، ۳/۵۷۱ ملتقطاً)

      پیاری پیاری ا سلامی بہنو!آج ہی حسد، کینہ اور بغض و عداوت ،لڑائی جھگڑوں اورنفرتوں کوبھلاکرایک دوسرے کےگلےلگ جائیے،ایک دوسرےسےمعافی تلافی کرلیجئے،کیونکہ ربِّ کریم کی