Book Name:Faizan e Sahaba O Ahle Bait

لوگوں کی لَعْنَت ہے ، لَایَقْبَلُ اللّٰہُ مِنْہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَرْفًا وَّلَا عَدْلًا یعنی قیامت کے دن اللہ پاک  نہ اس کا کوئی فَرض قَبول فرمائے گانہ نفل۔ (الصواعق المحرقہ ،  ص۴)

   (2ارشاد فرمایا : میرے صحابہ کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرتے رہو! ، میرے بعدا نہیں (الزامات اور بُری باتوں کا)  نشانہ مَت بنانا ، پس جس نے ان سے مَحَبَّت کی ، تو اس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وجہ سے ایسا کیا اور جس نے ان سے دشمنی رکھی تو اس نے(حقیقت میں)مجھ سے دشمنی کی وَجہ سے ایسا کیا ، جس نے انہیں اَذِیَّت دی ، اُس نے مجھے اَذِیَّت دی اور جس نے مجھے اَذِیَّت دی ، اُس نے اللہ پاک کو اَذِیَّت دی اور جو اللہ پاک کواِیْذا دے ، عنقریباللہ پاک اس کی پکڑ فرمائے گا۔

(مشکاۃ ، کتاب المناقب ، باب مناقب الصحابہ  ، ۲ /  ۴۱۴ ، حدیث : ۶۰۱۴)

   (3ارشاد فرمایا : جس نے میرے اَصحاب کے  بارے میں بُری بات کہی تووہ میرے طریقے سے ہٹ گیا ، اس کا ٹِھکانا آگ ہے۔   (الریاض النضرۃ ،  الباب الاول  ، ذکر ماجاء فی الحث علی حبہم والاحسان الیہم …الخ  ، ۱ / ۲۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!واقعی صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ کی شان میں گستاخیاں کرنے اور ان کےبارے میں بُری باتیں کرنے والا بہت بڑا بدبخت ہے۔ صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ  تو وہ مقدّس ہستیاں ہیں کہ پُوری اُمَّت میں جو شان و عظمت انہیں نصیب ہوئی وہ کسی غَیْرِ صحابی کو حاصل نہیں ہوسکتی۔ چُنانچہ نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عالیشان ہے : تمہارا پہاڑ بھرسونا خَیْرات کرنا میرے کسی صحابی کے سَوا سیر جَو خَیْرات کرنے بلکہ اُس کےآدھے کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔

(بخاری ،  کتاب فضائل اصحاب النبی ، باب قول النبی لو کنت متخذا خلیلا ،  ۲  / ۵۲۲ ، حدیث :  ۳۶۷۳)