Book Name:Seerat-e-Usman-e-Ghani

عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن جنہیں ایمان لانے کے بعد شدید آزمائشوں سے گزرنا پڑا لیکن وہ ایمان پر ڈَٹے رہے اور آج ایمان پر اِستِقامت کا نام آتے ہی اِن مُبارَک ہستیوں کا تصوّر ذِہْن میں آجاتا ہے۔ (2)فرائض پر اِستِقامت یہ ہے کہ کبھی نہ چھوڑے جائیں ، جیسے نماز۔ (3)مُسْتَحَبَّات پر اِستِقامت یعنی ان کو ہمیشہ کیا جائے ، جیسےتلاوت ، ذِکْر ، دُرود ، صَدَقہ ، اچھےاَخلاق ، نرمی اور تَہَجُّد وغیرہ پر اِستِقامت۔ یہ اِستِقامت بھیاللہ پاک کو بہت محبوب ہے۔

پیاری  پیاری اسلامی بہنو!اِستِقامت کا لفظ ہم کئی بار سنتی ، پڑھتی  ہیں لیکن  اپنی ذات پرغور بھی کرنا چاہیے کہ کیا ہمیں نیکیاں کرنے اورگناہوں سے بچنے پر اِستِقامت حاصل ہے؟ وقتی طور پر جذبات میں آکر نوافل ، تلاوت ، ذِکْر و دُرود اور دَرْس و مطالعہ سب شروع کرتی ہیں لیکن چند ہی دنوں بعد جذبات ٹھنڈے اوراعمال  غائب ہوجاتے ہیں۔ یونہی ماہِ رمضان میں یا اجتماع میں یا بیعت  ہوتے وَقْت گناہ چھوڑنے کا پکا ارادہ کر تی  ہیں اور چند دن خود کو گناہوں سے بچا بھی لیتی  ہیں ، لیکن تھوڑے دنوں بعد وہی گناہوں کا بازار گرم ہوجاتا ہے اورہم  گناہوں میں مُبْتَلا  ہوجاتی ہیں۔

پیاری پیاری اسلامی بہنو!اِس میں بالخصوص ذمّہ دار اسلامی بہنیں اوربالعموم تمام اسلامی بہنیں جو نیکی کی دعوت کوعام کرنےکی کوششیں کرتی  ہیں ، مگرسامنے سے بھرپورتعاون نہ ملنے کی وجہ سے جلد پریشان ہوجاتی ہیں اور ہمّت ہارکرنیکی کی دعوت کے عظیمُ الشّان مَدَنی کام سے اپنے آپ کوثواب سے محروم کر لیتی ہیں۔

اِس نازک دور میں اگرچہ کیسی ہی مشکلات وپریشانیاں آجائیں لیکن شایدایسی نہیں ہوں گی جیسی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے برداشت کی ہوں گی ، اُن مصیبتوں اور تکالیف کاتصورہی دل دہلادینے کے لیے کافی ہے۔ چاہے کیسا ہی مشکل وَقْت آجائے ، اللہ کرے کہ ہم دینِ اسلام کادامن ہر گزنہ چھوڑیں ۔