Book Name:Seerat-e-Usman-e-Ghani

سیرتِ”صَدر ُالاَفاضِل“کی چند جھلکیاں

صدرُالاَفاضِل حضرت علامہ مولانا سَیِّد مفتی محمدنعیمُ الدِّین مراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی وِلادتِ مُبارکہ 21صَفَرُالمُظَفَّر۱۳۰۰بمطابق یکم جنوری1883پیرشریف کو’’ہند‘‘کےشہر ’’ مراد آباد ‘‘ میں ہوئی ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا نام  ’’ محمدنعیمُ الدّین ‘‘ رکھاگیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے والدِ ماجد حضرت مولانا  سید محمد معینُ الدِّین  نُزہت اور جَدِّ اَمجد(یعنی دادا جان)حضرت مولانا سید امینُ الدِّین راسخ اپنے اپنے دور میں اُردو اور فارِسی کے اُستاذ مانے گئے۔

۱۳۲۰ ھ بمطابق1902عیسوی میں20سال(Twenty years)کی عمر میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی دستار بندی ہوئی۔ بالآخر19ذُوالْحِجَّۃ ۱۳۶۷ ھ کو اِس دُنیا سے رُخصت ہوگئے ، جامعہ نعیمیہ(مراد آباد ہند)کی مسجد کے اُلٹی طرف والے گوشے میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی آخری آرام گاہ ہے۔

وقتِ رُخْصَت  کے حالات

            خلیفۂ صَدْرُالافاضِل حضرت مولانا مفتی سیدغلام معینُ الدِّین نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہے : گیارہ بجے کا وَقْت تھا ، صَدْرُ الافاضِل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اپنے کمرے کے تینوں دروازے بند کرادیئے۔ کمرے میں میرے اور حضرت رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سوا کوئی نہ تھا۔ تھوڑی دیر مجھ سے گفتگو فرمائی ، اس کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ خاموش ہوگئے۔ تقریباً ساڑھے گیارہ بجے فرمایا ، پنکھا کھول دو ، میں نے کھول دیا ، پھر فرمایا : کم کردو ، میں نے کم کر دیا ، پھر فرمایا اور کم کردو ، میں نے پھرکم کردیا ، کچھ وقفے کے بعد فرمایا اور کم کردو ، اب میں نے پنکھے کا رُخ دِیوارکی طرف کردیا ، تاکہ دِیوارسے ٹکرا کر ہوا پہنچے کچھ وقفے کے بعد فرمایا : بند کردو۔ اس کے بعد فرمانے لگے : میرا بازو دباؤ۔ چُنانچِہ میں چار پائی کی سیدھی جانب بیٹھ کر بازو اور کمر دبانے لگا ، دیکھا