Book Name:Seerat-e-Usman-e-Ghani

نہیں کریں گے۔ “

جب امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ واپس آئے تو صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے پوچھا : اے ابو عَبدُاللہ!طوافِ کعبہ کرنے کے بعد آپ اطمینان محسوس کر رہے ہوں گے؟امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غَنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ارشادفرمایا : آپ حضرات نے میرے بارےمیں غلط اندازہ لگایا ہے ، پھرآپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے جو کلمات ارشاد فرمائے ، اس میں ہمارےلئے کئی اہم نکات موجودہیں ، فرمایا : اس ذات کی قسم! جس کےقبضۂ قُدرت میں میری جان ہے ، اگر مکے شریف میں میراٹھہرنا سال بھربھی ہوتا تو میں رحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بغیرطواف نہ کرتا جبکہ قریش نے میرے لئے طوافِ کعبہ کرنے میں کسی قسم کی کوئی رُکاوٹ  کھڑی نہیں کی تھی۔  (دلائل ا لنبوۃ للبیھقی ، باب ارسا ل ا      لنبی…الخ  ، ۴ / ۱۳۳-۱۳۴ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری  پیاری اسلامی بہنو! آپ نے سنا کہ امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے کیسے سچے عاشق تھے!جن کی ہر ہر ادا سے عشقِ رسول ظاہر ہوتا تھا۔ مگرآہ!آج ہم بھی عشقِ رسول کا دعویٰ تو کرتی ہیں ، مگر رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو خُوش کرنے والے کام کرتے ہوئے شرم محسوس کرتی ہیں ، رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ارشاد فرماتے ہیں : ’’جُعِلَتْ قُـرَّۃُ عَیْنِیْ فِی الصَّلٰوۃِ یعنی میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔ ‘‘(معجم کبیر ، زیادہ بن علاقۃ عن المغیرۃ ، ۲۰ / ۴۲۰ ، حدیث : ۱۰۱۲)ذرا سوچئے! کیا ہم نماز کی پابندی کرتی ہیں؟ یہ کون سی مَحَبَّت اور کیسا عشق ہے کہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رَمَضانُ المبارَک کے روزوں کی تاکید فرمائیں ، مگر ہم کیا یہی عشقِ رسول ہے؟یقیناً نہیں اور ہرگز نہیں۔