Book Name:Seerat-e-Usman-e-Ghani

جمعۃُ المبارَک کے دن 35ہجری حج کے مہینےمیں شہید کیاگیا۔ حضرت جُبَیْر بن مُطْعِمْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ جنَّتُ الْبَقِیْع میں دفن کئےگئے۔ (اسدالغابۃ ، عثمان بن عفان ، ۳  /  ۶۱۴-۶۱۶ ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری  پیاری اسلامی بہنو!اَمیرُ الْمُؤ مِنِین حضرت عثمانِ غَنیرَضِیَ اللہُ عَنْہ کا شمار ان صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں ہوتا ہے ، جن پراسلام قبول کرنے کے بعد ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ، طرح طرح سے ستایا گیا اور بہت ہی درد ناک سُلوک کیا گیا ، مگر قربان جائیے!رحمتِ عالَم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اس عظیم  صحابی امیرُالمؤمنین حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کےپکے ارادوںپر!جو اس قدر ظلم برداشت کرکے بھی باطل کے آگے ڈَٹے رہے اور دینِ اسلام سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہ ہوئے۔

جولائی / اگست2018کے ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے صفحہ نمبر4پر لکھا ہے : ایمان ، نیک اعمال ، گناہوں سے بچنےپر ڈَٹے رہنا اِستِقامت کہلاتا ہے۔ یُوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اِستِقامت یہ ہے کہ  ایمان ضائع نہ ہو ، نیک اَعمال ، مثلاً نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ نہ چھوٹے ، تلاوت ، ذِکْر ، دُرود ، تسبیحات و اَذکار ، صَدَقات و خیرات ، دوسروں کی خیر خواہی وغیرہ نیک کام ہمیشہ کئے جائیں ، تمام گناہوں سے بچنے کی عادت پختہ رہے ، یہ تمام چیزیں اِستِقامت میں داخل ہیں ، البتّہ ہر اِستِقامت کا حکم جُدا ہے ، جیسے صحیح عقائد پر جمے رہنا سب سے بڑا فرض ہے۔ فرائض کی پابندی بھی فرض ہے ، گناہوں سے بچتے رہنا بھی لازم ہے اور مُسْتَحَبَّات کی پابندی بھی اعلیٰ درجے کامُسْتَحَب ہے ، اس اعتبار سے استقامت کی3 قسمیں بنتی ہیں : (1)ایمان پر اِستِقامت : جیسے حضرت بلال ، حضرت ابوذر غفاری اور دیگر کثیر صحابۂ کِرام رِضْوانُ اللہِ