Book Name:Madinah Kay Fazail Ma Yaad-e-Madinah

ابُو بَکْر و عُمَر (رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُمَا) کی قَبْریں کھلیں گی،پھر میں جَنّتُ الْبَقِیْع والوں کے پاس جاؤں گا،تو وہ میرے ساتھ جمع ہوں گے،پھر میں  اَہل ِ مکہ کا اِنتظار کروں گا حتّٰی کہ مکے مدینے کے درمیان اُنہیں بھی اپنے ساتھ کرلوں گا۔(ترمذی،ابواب المناقب،باب(م:تابع۱۷،ت:۵۶)الخ،۵/۳۸۸، حدیث: ۳۷۱۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                      صَلَّی اللّٰہُ  عَلٰی مُحَمَّد

یادِ مدینہ

پیاری پیاری اسلامی بہنو !ہم مدینۂ پاک کے فضائل و خُصوصیات اور وہاں کے مقاماتِ مُقَدَّسہ کا ذِکْرِ خَیْر سُن رہی  ہیں۔یاد رہے!ذِکْرِ مدینہ عاشِقانِ رسول کے لئے دل و جان کو سکون  دیتا ہے،دُنیا کی جِتنی زبانوں میں جس قدَر کلام مدینے شریف کی جُدائی اور اِس کے دیدار کی آرزو میں پڑھے گئے ہیں،اُتنے دنیا کے کسی اورشہر یا سرزمین کے لئے نہیں پڑھے گئے، جس مسلمان کو ایک باربھی مدینے کا دِیدار ہوجاتاہے وہ اپنے آپ کوخُوش قسمت سمجھتا اورمدینے میں گُزرے ہوئے خوب صورت لمحات کو ہمیشہ کے لئے یاد گار قَرار دیتا ہے۔

عاشقانِ مدینہ اِس کی جُدائی میں تڑپتے اور زِیارَت کے بے حد مُشتاق رہتے ہیں۔مدینہ کیا ہے اور مدینے سے عشق کیسا ہونا چاہئے؟مدینے سے جدائی کے وَقْت ہمارے جذبات کیسے ہونے چاہئیں؟اِس کے لئے بزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی سیرت اور اُن کا کردار ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے،چنانچہ

میں چھوڑ کر مدینہ نہیں جاتا نہیں جاتا

خلیفہ ہارونُ الرَّشید نے حضرت سَیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے پوچھا:کیا آپ کا کوئی گھر ہے؟ فرمایا:نہیں۔تو اُس نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی خدمت میں3 ہزار(Three Thousand)دِینار پیش کرتے