Book Name:Hazrat Usman-e-Ghani Ki Shan

حضرتِ صدرُالافاضل کی کرامت:

چنانچہ حضرتِ مولانا منظور احمد صاحِب گَھوسوی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنامُشاہَدَہ بیان فرماتے ہیں کہ صاحِبِ خَزائنُ العِرفان، صدرُ الافاضِل علامہ مولاناسیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کا روزانہ کا معمول تھا کہ نَماز مَحَلّہ کی مسجِد میں باجماعت ادا فرماتے ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مسجِد جانے سے قَبل ہی ایک چار فٹ کے برتن میں چائے کا سامان ڈال دیا جاتا اور آگ جلا دی جاتی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جب نَماز پڑھ کر واپَس تشریف لاتے، چائے(Tea) تیاّر ہو جاتی۔ آ پ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیٹھک میں تشریف فرما ہوجاتے اور دیکھتے ہی دیکھتے عقیدت مندوں کی اچّھی خاصی بِھیڑ جمع ہو جاتی۔ عام طور  پر  پچاس سے دوسو آدمیوں تک کاہجوم ہوتا اور کبھی کبھی تو آنے والوں کی اتنی کثرت ہوتی کہ بیٹھک اور باہَری دالان دونوں میں بِالکل جگہ نہ رہتی۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے تشریف رکھتے ہی خُدّام چائے سے بھرا ہوا ایک کپ، پِرَچ(یعنی چھوٹی طشتری)میں لگا کر چائے کی پیالی پرایک بسکُٹ رکھ کر آپ کی خدمت میں پیش کرتے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ وہ پیالی اپنے دستِ مبارَک سے اُٹھا کر اپنے دائیں بیٹھنے والے کو دے دیتے ، اِسی طرح چار چھ پیالیاں خود تقسیم فرماتے، بَقِیَّہ پورے مجمع کو خُدّام اِسی طرح ایک ایک بسکُٹ اور ایک ایک پیالی چائے تقسیم کرتے ایک پیالی چائے اور ایک بسکُٹ کے ساتھ آپ بھی تناوُل فرماتے۔ گویا یہ صبح کا ناشتہ ہوتا تھا۔

    حضرت مولاناسیِّد منظوراحمد صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ وُثوق کے ساتھ فرماتے ہیں کہ حاضِرین کم ہوں یا زِیادہ میں نے یہ بات خاص طور سے نوٹ کی وُہی ایک بار کی بنائی ہوئی چائے روزانہ آنے والے تمام آدَمیوں کے لئے کافی ہوتی،کبھی ایسا نہیں ہوا کہ حاضِرین کی تعداد زیادہ ہو گئی تو مزید انتِظام کرنے کی ضَرورت محسوس کی ہو۔ حضرت مولانا سیِّدمنظور احمد صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا مذکورہ بالا بیان اِس بات کی