Book Name:Hazrat Usman-e-Ghani Ki Shan

جان لیتا ہوں۔ (طبقات الشافعیہ الکبرٰی للسبکی ،۲/۳۲۷ ملخصاً)

  صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                      صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیاری پیاری اسلامی بہنو!اس میں شک نہیں کہ اللہ کریم اپنے نیک اور پاکیزہ بندوں کو  ایسی صلاحیتیں عطا فرماتا ہے جو عام لوگوں کو نہیں ملتیں، انہی صلاحیتوں کی بنا پر ان سے عقل میں نہ آنے والے  کاموں کا صدور ہوتا ہے جنہیں کرامت (Saintly miracle)کہتے ہیں۔ کرامت  کی تعریف یہ ہے کہ اللہ پاک کے ولی سے جو خلافِ عادت بات صادر ہو، اُسے کرامت کہتے ہیں۔([1]) خلافِ عادت بات سے مُراد وہ کام ہے جو عام طور پر ہر کسی انسان سے ظاہر نہ ہوتا ہو مثلاً ہوا میں اُڑنا،پانی پر چلنا وغیرہ اَفعال کہ عام طور پر آدمی نہ تو ہوا میں اُڑ سکتا ہے اور نہ ہی پانی پر چل سکتا ہے۔([2]) یاد رکھئے کہ! کرامت کا مُنکِر(یعنی اِنکار کرنے والا) گمراہ ہے۔([3])

پیاری پیاری اسلامی بہنو! ہم کرامت سے مُتَعلِّق سن رہی تھیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ماہِ ذوالحجۃ الحرام رحمتیں بانٹ رہا ہے، اسی ماہ کی 19 تاریخ  کو خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرالافاضل حضرت علامہ مولانا شاہ نعیم الدین مرادآبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یومِ عرس ہے۔ حضرت صدرا لافاضل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت بڑےعالم، مفتی اور اللہپاک کے ولی تھے، آئیے پہلے ان کی ایک کرامت سنتی ہیں پھر ان کا مختصر تعارف بھی سنیں گی۔


 

 



[1]  بہارِ شریعت،حصہ اول،۱/۵۸ بتغیرقلیل

[2]  فیضانِ مزاراتِ اولیاء،ص۴۶

[3]  بہارِ شریعت، حصہ اول،۱/۲۶۹