Book Name:Hazrat Usman-e-Ghani Ki Shan

توعبادت کے لئے وقت ہے اور نہ ہی تلاوتِ قرآن کے لئے، نہ تو ہم نیکی کی دعوت دینے کے لیے وقت نکال سکتی ہیں نہ ہم نیکی کی دعوت سننے کی سعادت حاصل کرسکتی ہیں۔ ہم درس و بیان کرنے سننے کی سعادت سے بھی اس لیے محروم رہتی ہیں کہ وقت نہیں ملتا، ہم فکرِ مدینہ بھی اس لیے نہیں کر پاتی کہ وقت نہیں ملتا، ہم ہفتہ وار اجتماعات میں بھی نہیں آپاتیں کہ وقت نہیں ملتا، افسوس! کہ ایک تعداد تو فرض نمازیں بھی اس لیے قضا کردیتی ہے کہ وقت نہیں ملتا۔ ایک تعداد فرض علوم بھی اس لیے نہیں  سیکھ پاتی کہ وقت نہیں ملتا۔ ایک تعداد دین کے ضروری مسائل سے بھی اس لیے آگاہ نہیں ہے کہ وقت نہیں ملتا۔ ایک تعداد دین کی بنیادی اور ضروری معلومات سے اس لیے بے بہرہ ہے کہ وقت نہیں ملتا۔ ایک تعداد علم دین اس لیے نہیں سیکھ پاتی کہ وقت نہیں ملتا، اَلْغَرَض! دین سیکھنے، عاقبت سنوارنے اورآخرت کی بہتری کے لیے کوئی کام کرنے کی بات کی جائے تو ایک تعداد ہے جو یہ رونا روتی نظر آتی ہے کہ وقت نہیں ملتا۔ ہاں! دنیاوی معاملات کے لئے وقت ہی وقت ہے، گھنٹوں اخبارات کا مطالعہ کرنے اور خبریں (News) دیکھنے، سننے/پڑھنے میں گزر جاتے ہیں مگر پرواہ ہی نہیں ہوتی،بعض اسلامی بہنیں موبائل و انٹرنیٹ استعمال کرنے میں اس قدر مگن ہوجاتی ہیں کہ وقت کا پتا ہی نہیں چل پاتا اور انہیں پرواہ بھی نہیں ہوتی۔  ایک تعداد ہے جو فرائض و واجبات کی ادائیگی،نفل عبادات کی بجاآوری اور تلاوتِ قرآن کرنے کے حوالے سے اِنتہائی غفلت و سُستی کا شکار ہے۔آئیے!اپنے اندر عبادت و تلاوت کا ذوق و شوق بیدار کرنے کے لئے 2 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے اور عِبادات و تلاوت کرنے کی عادت بنائیے، چنانچہ

(1)ارشاد فرمایا:اللہ  پاک ارشاد فرماتا ہے:اے انسان!تُو میری عبادت کے لئے فارغ ہو جا میں  تیرا سینہ غنا سے بھر دُوں  گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند کر دوں  گا اور اگر تُو ایسانہیں  کرے گا تو میں