Book Name:Makkah Mukarrama Ki Shan-o-Azmat

والوں کو جہنم کی آگ سے دُور کیا جاتا ہے،چنانچہ

مکے کی گرمی پر صَبْر کی فضلیت

نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےاِرْشادفرمایا:مَنْ صَبَرَ عَلٰی حَرِِّ مَکَّۃَ سَاعَۃً مِّنْ نَہَارٍ تَبَاعَدَتْ مِنْہُ النَّارُیعنی جو شخص دن کے کچھ وَقْت مکّے کی گرمی پر صَبْر کرے دوزخ کی آگ اُس سے دُور ہو جاتی ہے۔(اخبار مکۃ،۲/۳۱۱، حدیث: ۱۵۶۵)

غارِ حِرا

(12)یہاں غارِ حِرا ہے،جہاں مَدَنی آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر پہلی وَحی نازِل ہوئی،رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے رسول ہونے کا اعلان کرنےسے پہلے غارِ حِرا میں ذِکْر وفِکْر میں مشغول رہے ہیں۔یہ قِبْلَہکی جانب واقع ہے۔نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پرپہلی وَحی اِسی غار میں اُتری،جو کہ اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱)سے مَا لَمْ یَعْلَمْؕ(۵)تک5آیتیں ہیں۔یہ غار مُبارَک مسجدُالحرام سے مشرِق کی طرف تقریباً 3 میل کے فاصلے پر واقِع”جَبَلِ حِراپرہے ،اِس مبارَک پہاڑ کو جَبَلِ نُور بھی کہتے ہیں۔”غارِ حِراغارِ ثَور سے افضل ہے کیونکہ غارِ ثَور نے تین(3)دن(Three Days) تک رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدم چُومے جبکہ غارِ حِرا نبیِّ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مبارَک صحبت سے زیادہ عرصہ مُشَرَّف ہوا۔(عاشقانِ رسول کی 130حکایات،ص۲۴۱ملخصاً)

 (13)مَکَّۂ پاک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہاں پر ہرموسِم کے پھل(Fruits)ملتے ہیں۔

(14)اور(15)مِعراجُ النَّبیاورچاند کے دو ٹکڑے ہونے کے معجزات اِسی شہر میں ظاہِر ہوئے۔

چاند دو ٹکڑے ہو گیا