Book Name:Makkah Mukarrama Ki Shan-o-Azmat

وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًاۙ-فَاِنَّ اللّٰهَ شَاكِرٌ عَلِیْمٌ(۱۵۸) (پ۲،البقرۃ: ۱۵۸)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک صفا اور مروہاللہ کی نشانیوں میں سے ہیں تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے چکر لگائے اور جو کوئی اپنی طرف سے بھلائی کرے تو بیشکاللہ نیکی کابدلہ دینے والا،خبردار ہے۔

مِیقات کا بیان

(8)مِیْقَاتکے باہَر سے آنے والے بِغیر اِحرام کے مکّے میں داخِل نہیں ہوسکتے۔

میقات کی تعریف

مِیقات اُس جگہ کو کہتے ہیں کہ مکۂ پاک جانے والے آفاقی کو بغیر اِحرام وہاں سے آگے جانا جائز نہیں،چاہے تجارت یا کسی  بھی غرض سے جاتا ہو۔یہاں تک کہ مکۂ پاک کے رہنے والے بھی اگر میقات کی حدود(مثلاً طائف یا مدینۂ پاک)جائیں تو انہیں بھی اب بغیر اِحرام مکۂ پاک آنا ناجائز ہے۔                         (رفیق الحرمین،ص۶۳)

(9)دنیا بھر سے مسلمان حج کی سعادت پانے کے لئے یہیںمَکَّۂ پاک حاضِر ہوتے ہیں۔

(10)جو اِس شہرِ مُقَدَّس میں داخِل ہوجائے اَمْن پانے والاہوگا،چنانچہ

پارہ1سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر126میں اِرْشاد ہوتا ہے:

وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهٖمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا  (پ۱، البقرۃ:۱۲۶)                          

ترجمۂ کنزالعرفان:اور یاد کرو جب ابراہیم نے عرض کی: اے میرے رب اس شہر کو امن والا بنا دے ۔

(11)مَکَّۂ پاک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ دن کا کچھ وَقْت یہاں کی گرمی پر صَبْرکرلینے