Book Name:Makkah Mukarrama Ki Shan-o-Azmat

نورانی تھے ۔اللہ پاک نے اِن کا نور چُھپا دیا،اگر ایسا نہ ہو تاتو یہ مشرِق و مغرِب کو چمکاتے۔(تفسیرِ نعیمی، ۱/۶۳۰)جب سنگِ اَسوَد دیوارِ کعبہ میں قائم کیا گیا تو اس کی روشنی چاروں طرف دُور تک جاتی تھی،جہاں تک اس کی روشنی پہنچی وہاں تک حرم کی حُدُود مُقَرَّر ہوئیں، جس میں شکار کرنا منع ہے اور سنگِ اَسوَد کا رنگ بالکل سفید تھا، گنہگاروں کے ہاتھوں سے سیاہ(کالے رنگ کا)ہوگیا۔(تفسیرِ نعیمی،ص ۶۸۰ ،۶۸۱)

نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے چُوما ہے۔امیرُ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُنے فرمایا:اے حَجَرِاَسود!میں جانتا ہوں تُو پتَّھر ہے، فائدہ و نقصان کا مالک نہیں۔اگر میں نے نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تجھے چُومتے نہ دیکھا ہوتا تو تجھے کبھی نہ چُومتا۔(بلد الامین،ص ۶۱)

رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن یہ پتَّھر اُٹھا یا جائے گا، اس کی دو آنکھیں ہوں گی جس سے دیکھے گا،زَبان ہو گی جس سے بولے گا اور اپنے آپ کو چُومنےوالے کے حق میں گواہی دے گا۔(ترمذی،۲/۲۸۶،حدیث:۹۶۳)

 اسلامی بہنوں کو اس حوالے سے خوب احتیاط کرنی چاہیے کہ کسی قسم کا کوئی غیر شرعی کام نہ ہواس کا چُھوناگناہوں کومِٹاتا ہے،نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے نبی ہونے کااِعلان بھی نہ فرمایا تھا،اس وَقْت بھی یہ پتَّھر مبارَک آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سلام کہتا تھا ،اس پتَّھر شریف کو پھر ایک مرتبہ اپنی اَصْل شَکْل پر کردیا جائےگا،قِیامت کے دن اس کی لمبائی اور چوڑائی جَبَلِ اَبی قُبَیس جتنی ہوگی۔(بلد الامین،ص ۶۲۔الجامع اللطیف لابن ظہیرۃ،ص ۳۷-۳۸)

(7)صَفا مَرْوَہ بھی  اسی شہر میں ہیں۔یہ دونوں پہاڑ اللہ پاک کی نشانیوں میں سے ہیں،چُنانچِہ

پارہ2سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ کی آیت نمبر 158میں ارشادِ باری ہے:

اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِۚ-فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِهِمَاؕ-