Book Name:Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

تُو بس رہنا سدا راضی نہیں ہے تابِ ناراضی                                                              تُو ناخوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ!

(وسائلِ بخشش مرمّم، ص۹۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

     پىارے پىارے اسلامى بھائىو!موت کا ذائقہ، موت کی تلخی اور موت کی کڑواہٹ یہ ہمارا موضوع ہے۔ جب اس بات میں کوئی شک نہیں کہ موت آنی ہے تو یہ بات بھی یقینی ہے کہ نزع کی کیفیت کا سامنابھی ہونا ہے۔ نزع کی سختیاں، سکرات کی کیفیت، ملک الموت عَلَیْہِ السَّلَامکو دیکھنا، روح نکلنے کی تکلیف کا سامنا کرنا یہ سب آزمائش بھرے کام ہیں۔ اللہپاک جنہیں چاہتا ہے ان میں آسانیاں عطا فرماتا ہے۔ اے کاش کہ ان مراحل میں رحمتِ الٰہی ہمارے بھی شاملِ حال ہوجائے۔ آج عمومی صورتحال یہ ہے کہ ایک کثیر تعداد ہے جو موت اور اس کی سختیوں سے غافل دکھائی دیتی ہے۔ حالانکہ موت اور اس کی سختیوں سے زیادہ مشکل شاید کوئی اور مرحلہ اس دنیا میں نہیں ہے۔ جب کسی پر جاں کنی کا عالَم طاری ہوتا ہے اور جِسْم سے رُوْح نکل رہی ہوتی ہےاس وقت کی تکلیف جیسی کوئی اور تکلیف نہیں، اس وقت کے درد جیسا کوئی اور درد نہیں اور اس وقت کی آزمائش جیسی کوئی اور آزمائش نہیں۔ نَزع کے وَقْت پیش آنے والی  سختیوں کا ذِکْر قرآنِ مجیدمیں بھی مَوجُوْد ہے ۔چُنانچہ اِرشادِ باری تَعَالیٰ ہے:

وَ جَآءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّؕ-ذٰلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِیْدُ(۱۹) (پ۲۶،ق:۱۹)                                              

تَرْجَمَۂ کنزالایمان:اورآئی موت کی سختی حق کے ساتھ یہ ہے جس سے تُو بھاگتا تھا۔