Book Name:Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

موت کی تکلیف مُردہ ہی جانتا ہے

اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں مُبلّغِ اسلام ،حضرت علّامہ شُعیبحَرِیْفِیش رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: سر کی آنکھوں سے  موت کو دیکھنا اور مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام کا مُشاہَدہ کرنا اور اس وقت دل میں پیدا ہونے والے خوف اور گھبراہٹ کو جھیلنا ایک ایسا اَمْر ہے جس کی حقیقت بیان کرنے سے ہربیان کرنے والے کی عِبارَت قاصِر ہے اور اس کی ہولناکی کا اِحاطَہ کرنے سے ہروَضاحت کرنے والا عاجِز ہے۔ اِس کی حقیقت وُہی جانتا ہے جو اس مَرحَلے سے گُزر چکا ہو۔ (حکایتیں اور نصیحتیں، ص۱۸۳)

نزع کی شدّت  اورفرامینِ مُصطفےٰ:

       نزع کے وقت آنے والی تکلیف کو میٹھے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کئی مقامات پر بیان فرمایا ہے، آئیے! اس بارے میں چند فرامینِ مصطفےٰسنتے ہیں:

1۔        حضرت سیِّدُنا حَسَن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے روایت ہے کہ سرکارِدو عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے موت کی تکالیف اوراُس کے حلق میں اَ ٹک جانے کا ذِکْر کرتے ہوئےفرمایا:یہ تکلیف تلوار کےتین سو(300) وَار کے برابر ہے۔([1])

2۔         بارگاہِ رِسالت میں موت اوراس کی شِدّت کے بارے میں سُوال ہوا تو ارشاد فرمایا: آسان ترین موت  ایک کانٹے دار ٹہنی کی طرح ہے جو کہ رُوئی میں پھنسی ہوئی ہو،لہٰذا جب بھی اسے رُوئی سے نکالا جائے گا اِس کے ساتھ رُوئی ضرور آئے گی۔([2])


 

 



[1]موسوعة الامام ابن ابی الدنیا، کتاب ذکر الموت، باب الخوف من الله، ۵/ ۴۵۳، حدیث:۱۹۲

[2]موسوعة الامام ابن ابی الدنیا، کتاب ذکر الموت، باب الخوف من الله، ۵/ ۴۵۳، حدیث:۱۹۴