Book Name:Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

بزرگوں کے بتائے ہوئے احوالِ موت

            پىارے پىارے اسلامى بھائىو! ہم موت کی تلخی اور اس کے ذائقے کے بارے میں سُن رہے تھے، اس میں شک نہیں کہ مرتے وقت مُردے کو جو تکلیف ہوتی ہے،اسے  لَفْظوں میں بیان نہیں کیاجا سکتا،لیکن بعض بُزرگان ِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہمْ اَجْمَعِیْن نے اپنی وفات کے اوقات میں ہمیں سمجھانے اورموت کی سختیوں کا اِحْساس دِلانے کیلئے انہیں مثالوں کے ذَریعے بیان کیا ہے۔آئیے! اسی  بارے میں چند روایات سنتے ہیں:

مرنے والے پر تعجُّب

حضرت سیِّدُناعبدُ اللہ بن عَمْروبن عاص رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا  فرماتے ہیں کہ میرے والد ِ مُحترم حضرت عَمْرو بن عاصرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ   فرمایا کرتے تھے: ”مجھے مرنے والے انسان پر تعجُّب ہوتا ہے کہ عقل اور زبا ن ہونے کے باوُجُود وہ کیوں موت اور اس کی کیفیَّت بیان نہیں کرتا۔“ آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ جب میرے والد ِ محترم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ  کا وقتِ وِصال قریب آیاتومیں نے عرض کی: ”اے بابا جان (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ)! آپ توایسے ایسے فرمایا کرتے تھے۔“ تو اُنہوں نے ارشادفرمایا : اے میرے بیٹے! موت اس سے زِیادہ سَخْت ہے کہ اس کو بیان کیا جائے، پھر بھی میں کچھ بیان کئے دیتاہوں۔ اللہپاک کی قسم! گویا میرے کندھوں پررَضْوٰی(ایک مشہور پہاڑ) اور تِہامہ کے پہاڑ رکھ دیئے گئے ہیں اور گویامیری رُوْح سُوئی کے ناکے سے نکالی جارہی ہے ،گویا میرے پیٹ میں ایک کانٹے دار ٹہنی ہے اور آسمان ،زمین سے مل گیا ہے اور میں ان دونوں کے دَرْمیان ہوں۔(المستدرک،کتاب معرفة الصحابة، باب وصف الموت فی حالة  النزع،۵/۵۶۹،حدیث۵۹۶۹)