Book Name:Mout Ki Talkhi Aur Karwahat

ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَامسے پہلے کا ہے،اس لیے ان کے دور میں بال سفید نہیں ہوتے تھے، اسی لیے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامنے ان سے پوچھا کہ بال سفید کیوں ہوئے ہیں؟     

       یہاں اس مدنی پھول پر بھی غور کیجئے ! کہ حضرت سام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اللہپاک کے جَلِیْلُ الْقَدر اوراُوْلُوالْعَـزْمْ(حوصلے والے)نبی حضرت سَیِّدُنانوح عَلَیْہِ السَّلَام کے شہزادے ہیں، یہ اُن چند خُوش نصیبوں میں شامل تھے جو حضرت نوح عَلَیْہِ السَّلَامپر ایمان لائے تھے۔نبی کا بیٹااورمقرّبِ الٰہی ہونے کے باوُجود ان کا حال یہ ہے کہ قیامت آ جانے کے خوف نے ان کے سارے بال سفید کر دیئے۔ انہیں ایسا خوف لاحِق ہوا کہ اِن کے سارے بال سفید ہو گئے۔ہمیں خود کو دیکھنا چاہیے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟

قیامت کیا ہے؟

       یقیناً بطورِ مسلمان ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ قیامت برحق ہے۔ قیامت کہتے کسے ہیں؟ آئیے! سماعت کیجئے:اللہ پاک نے ہرایک  کو نیکیوں کی جزا اور گناہوں کی سزا دینے  کے لیے ایک دن مقرر فرمایاہے اس دن کا نام ”قیامت“ہے، اسے آخِرت اور یومِ حساب بھی کہتے ہیں۔قیامت تب قائم ہوگی کہ جب رُوئے زمین پراللہپاک کا نام لینے والا کوئی بھی انسان نہ رہے گا۔(مسلم،کتاب الایمان،باب ذہاب الایمان آخر الزمان،ص۸۰،حدیث:۳۷۵) تب اللہپاک کے حکم سے حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَام صُور پھونکیں گے جسے سُن  کرلوگ بے ہوش ہوجائیں گے اور پھر مرجائیں گے۔ زمین و آسمان، ملائکہ و جنّات، تما م جہان والے مر جائیں گے یہاں تک کہ صُور اور حضرتِ اِسرافیل عَلَیْہِ السَّلَامکو بھی موت آئے گی۔

       پھر جب اللہپاک چاہے گا،حضرت اسرافیل عَلَیْہِ السَّلَامکو زندہ کرے گا اور صُور کو پیدا کرکے اسے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا ۔ صُور پھونکتے ہی پھر تمام لوگ،ملائکہ و جنّات اور سب حیوانات